ماسکو(نیوزڈیسک) روس نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کا امریکا کے ساتھ شام میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی نشان دہی اور ان کی روک تھام کے لیے کسی میکانزم پر اتفاق نہیں ہوتا ہے تو وہ سیزفائر توڑنے کے ذمے دار جنگجو گروپوں کے خلاف یک طرفہ طور پر اقدام کرے گا۔روسی وزارت خارجہ نے شام کے باغی گروپوں کے لیے یہ دھمکی آمیز بیان جاری کیا ہے۔البتہ بیان میں تسلیم کیا گیا ہے کہ روس اور امریکا کے درمیان تین ہفتے قبل شام میں جنگ بندی کا سمجھوتا طے پانے کے بعد سے اس پرعمل درآمد کیا جارہا ہے اور اس کی خلاف ورزیوں کے چند ایک واقعات ہی رونما ہوئے ہیں۔ان دونوں کے خلاف کارروائی کے نام پر شامی فوج اور اس کے اتحادی روس کے طیاروں نے اعتدال پسند باغی گروپوں اور عام شہریوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔اس کی امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے مذمت کی تھی۔امریکا اور روس شام انٹرنیشنل سپورٹ گروپ کے شریک چئیرمین ہیں مگر ان دونوں کے درمیان اب تک جنگ بندی کی ہر طرح کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے میکانزم پر سمجھوتا طے پاسکا ہے اور نہ انھوں نے اس ضمن میں واضح قواعد وضوابط وضع کیے ہیں۔قبل ازیں روس کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے امریکی نمائندوں کے ساتھ فوری طور پر ایک اجلاس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ سیز فائر کو کنٹرول کرنے کے لیے میکانزم وضع کیا جاسکے۔اس کا کہنا ہے کہ اگر اس کو کوئی جواب نہ ملا تو وہ 22 مارچ کو یک طرفہ اقدام کرے گا۔تاہم امریکا نے روسی فوج کے اس مطالبے کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی تشویش کو پہلے ہی تعمیری انداز میں دور کیا جارہا ہے۔ایک امریکی عہدے دار نے جنیوا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر روس کی تشویش کے بارے میں میڈیا رپورٹس ملاحظہ کی ہیں۔جو کوئی بھی اس طرح کے بیانات جاری کررہا ہے،وہ لاعلم ہے کیونکہ ان ایشوز پر تو پہلے ہی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جاچکا ہے اور تعمیری انداز میں ان پر بحث ومباحثہ جاری رہےگا۔