نئی دلی(نیوز ڈیسک) بھارت میں ہر آنے والے دن کے ساتھ مذہبی انتہا پسندی زور پکڑتی جا رہی ہے اور ہندو انتہا پسند اس تعصب میں اتنا آگے آ چکے ہیں کہ انھوں نے ’بھارت ماتا کی جے‘ نہ کہنے پر لوک سبھا کے مسلمان رکن اسدالدین اویسی کی زبان کاٹنے والے کے لئے ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کی جانب سے ’بھارت ماتا کی جے‘ نہ کہنے پر بی جے پی اور شیو سینا سمیت دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ بی جے پی اتر پردیش کے رہنما شائن پرکاش دیودی نے اسد الدین اویسی کو غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ماتا کی جے کہنے سے آپ کو تکلیف ہے تو پھر بھارت میں رہنے کا بھی آپ کو کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی اسد الدین اویسی کی زبان کاٹ کر لائے گا اسے ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شیو سینا نے بھی اسد الدین اویسی کی شہریت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب مہاراشٹرا اسمبلی نے بھی بھارت ماتا کی جے نہ کہنے پر مجلس اتحاد المسلمین کے رکن وارث پٹھان کی رکنیت معطل کردی جس کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پرنکل آئیاور وارث پٹھان کی رکنیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا تاہم پولیس نے مظاہرین پرلاٹھی چارج کیا۔واضح رہے کہ اسد الدین اویسی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی گردن پر چھری بھی رکھ دی جائے تو تب بھی وہ بھارت ماتا کی جے نہیں کہیں گے کیونکہ بھارت کے آئین میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ ’بھارت ماتا کی جے‘ کہا جائے۔