برلن(نیوزڈیسک) جرمن حکومت جنسی زیادتی سے متعلق قانون کو مزید سخت بنانے پر متفق ہو گئی ہے۔ چانسلر میرکل کی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس مجوزہ قانون کو حتمی منظوری کے لیے جرمن پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔جرمن میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر میرکل کی کابینہ نے ’ریپ لا‘ کو مزید سخت بنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ تجویز دی گئی ہے کہ اب ایسے کیسوں کا بھی احاطہ کیا جائے، جن میں زیادتی کا شکار بننے والی خواتین بے شک جسمانی طور پر کسی وجہ سے مزاحمت نہ کر پائی ہوں لیکن یہ عمل ان کی رضا مندی کے بغیر ہوا ہو سال نو کے موقع پر جرمن شہر کولون میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بعد جرمن حکومت پر دباو ¿ بڑھ گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرے۔وفاقی جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس نے مجوزہ قانون کو ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ قانون میں جنسی جبر اور حملوں کے حوالے سے ’ناقابل قبول خامیاں‘ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان خامیوں کو دور کیا جائے۔جرمنی کے موجودہ قانون کے تحت متاثرین جب پولیس کو رپورٹ کرتے ہیں تو انہیں نہ صرف یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ انہوں نے حملہ آور کے خلاف نہ صرف زبانی بلکہ جسمانی طور پر بھی مزاحمت ظاہر کی تھی۔نئے قانون کے تحت اب ایسے کیسوں پر بھی قانونی کارروائی قابل جواز ہو جائے گی، جن میں کوئی بھی مرد اپنی پارٹنر کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ہوا ہو۔اس مجوزہ قانون میں یہ بات بھی وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ ان آجرین یا ان کے نمائندوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، جو نوکری سے فارغ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اپنے اسٹاف کی رکن کسی خاتون کو جنسی تعلق پر مجبور کریں گے۔