دمشق(نیوزڈیسک) جرمن میڈیا نے کہاہے کہ شام میں بشارالاسد کی پوزیشن پہلے سے بہتر اورمضبوط ہونے پر روس دنیا کو کھانے کے لیے وہاں سے انخلاءکررہا ہے روس نے داعش کے قبضے سے کئی علاقے واگزار کراکے شامی حکومت کی سیکورٹی فورسزکے حوالے کیے ہیں ،جرمن میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی صدر پوٹن نے شام سے ماسکو کے جزوی فوجی انخلاءکا جو فیصلہ کیا ہے اس کا وقت ہی سب سے اہم ہے۔ اپنے اس فیصلے کے سلسلے میں ولادیمیر پوٹن نے اس بات کا بھی دھیان رکھا ہے کہ جنیوا میں شام سے متعلق امن مذاکرات کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ اور وہ ان مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے فوجی حوالے سے زیادہ عرصے تک شام میں موجود نہیں رہنا چاہتے تھے۔ اسی لیے ان کا یہ فیصلہ شطرنج کی ایک چال کی طرح ہے۔رپورٹ میں بتا یا گیا کہ شام میں سرگرم چھوٹے بڑے ملیشیا گروپوں اور مسلح گروہوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد بنتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں پراکسی وار تو ابھی تک جاری ہے۔رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک، امریکا، یورپی یونین، ترکی اور سعودی عرب، ہر کوئی دمشق میں اسد حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ لیکن انہی سب طاقتوں کو اب یہ بات بھی کسی طرح برداشت کرنا ہو گی کہ اس وقت بشار الاسد کی سیاسی اور عسکری حالت بظاہر چند ہفتے پہلے کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔اس کے علاوہ شام کی آبادی میں کئی ایسے مذہبی اقلیتی گروپ بھی ہیں، جو بشار الاسد کی حکومت کی اس لیے حمایت کرتے ہیں کہ انہیں خوف ہے کہ اگر ’اسلامک اسٹیٹ‘ وہاں کبھی مکمل طور پر اقتدار میں آ گئی، تو ان کی حالت اب تک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہو گی۔