انقرہ(نیوزڈیسک)انقرہ دھماکوں کے بعد ترکی کا شدید ترین ردعمل،جنگ کا آغاز کردیا،تباہ کن بمباری شروع،ترکی نے ملک کے جنوب مشرق اور عراق میں موجود کرد باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ترک افواج کے مطابق جنگی جہازوں نے قندیل اور گارا کے علاقوں میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے اسلحے کے ذخیرے سمیت 18 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔خیال رہے کہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اتوار کی شام ہونے والے دھماکے جس میں 37 افراد ہلاک ہوگئے تھے کے بعد ملک کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گی اور انھیں ’گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی۔‘ترک صدر کا کہنا تھا کہ اس قسم کے حملوں سے ملک کی افواج کا عزم مزید مضبوط ہی ہوتا ہے۔یہ دھماکہ شہر کے مرکزی اور مصروف حصے کیزیلے میں واقع گووین پارک میں ہوا اور ترک وزیرِ صحت کا کہنا ہے کہ اس میں 70 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 19 کی حالت نازک ہے۔ترکی کے وزیرِ داخلہ افقان علیٰ نے کہا ہے کہ اس دھماکے کے بارے میں تحقیقات پیر تک مکمل ہو جائیں گی اور اس کے ذمہ داران کے نام سامنے لائے جائیں گے۔تاحال کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکومتی ذرائع اس کارروائی کے لیے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) پر شبہ ظاہر کر رہے ہیں۔کرد باغیوں نے حالیہ مہینوں میں ترک علاقے میں کئی حملے کیے ہیں جبکہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ بھی انقرہ کو نشانہ بنا چکی ہے۔اس حملے کے بعد پولیس نے ملک کے جنوبی شہر ادانا میں درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔صدر اردوغان نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد گروہ ترک افواج کے خلاف جنگ ہارنے کے بعد اب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔