ہفتہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

یورپ کی جانب ہجرت ختم،کئی ممالک نے سرحدیں بند کر دیں

datetime 9  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برسلز(نیوز ڈیسک) سلووینیہ، سربیا اور کروشیا نے ویزے کے بغیر مغربی یورپ کی جانب سفر کرنے والے تارکین وطن کے لیے اپنی سرحدیں بند کرنے کا اعلان کردیا گزشتہ برس گیارہ لاکھ سے زائد تارکین وطن انہی ممالک سے گزر کر مغربی یورپ پہنچے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مشرقی یورپی ممالک کی جانب سے تارکین وطن کے لیے عملی طور پر سرحدیں بند کرنے کے اعلان کے بعد یونان سے جرمنی، سویڈن اور دیگر مغربی یورپی ممالک کی جانب ہجرت کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کے لیے اپنی منزل پر پہنچنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔سلووینیہ کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحد پار کرنے کی اجازت صرف ان غیر ملکیوں کو دی جائے گی جو ’ملک میں داخل ہونے کی شرائط پر پورا اتریں گے‘۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پناہ کی متلاشیوں کو بھی ملکی حدود میں داخل ہونے کی اجازت انفرادی کیسوں کا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور شینگن زون کے قوانین کے مطابق جائزہ لینے کے بعد دی جائے گی۔کروشیا، جو کہ یورپ میں آزادانہ نقل و حرکت کے علاقے یا شینگن زون کا حصہ نہیں ہے، نے بھی سلووینیہ کے اعلان کے بعد تارکین وطن کے لیے اپنی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔کروشیا کے وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ بظاہر یورپ نے مہاجرین کے بحران کو حل کرنے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ شینگن زون کی سرحد پر شینگن قوانین کا از سر نو نفاذ ہو گا۔ یورپ کی حدود اب مقدونیہ اور یونان کی سرحد سے شروع ہو رہی ہے۔ ہم ان فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔مقدونیہ اور یونان کے مابین متصل سرحد پہلے ہی بند کی جا چکی تھی تاہم ان ممالک کے اعلان کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مقدونیہ بھی غیر قانونی طور پر سفر کرنے والے تمام تارکین وطن کو اپنی حدود سے گزر کر آگے جانے پر پابندی عائد کر دے گا۔ان ممالک کی جانب سے سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدہ طے پانے کے صرف ایک روز بعد کیا گیا ہے۔ انقرہ اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق ترکی سے یونان آنے والے تارکین وطن کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔یورپی یونین کے حکام نے اس ڈیل کو ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے۔ یورپی کمیشن کے صدر ڑاں کلود ی ±نکر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ’کھیل بدلنے والا‘ اور ’قانونی طور پر جائز‘ ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے اس معاہدے کی قانونی حیثیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی شخص کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کر دیا جائے اور اس ضمن میں مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے والے بین الاقوامی قوانین کا خیال نہ رکھا جائے تو مجھے اس بات پر تشویش ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…