برسلز(نیوز ڈیسک)یورپی پارلیمان کے سربراہ نے کہا ہے کہ ترکی نے مہاجرین کے بحران میں مدد کے لیے یورپی یونین سے مزید تین ارب یورو کی امداد طلب کی ہے۔ دوسری جانب یورپی رہنما بھی ترک حکومت سے مزید مدد چاہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے رہنما ﺅں نے کہاکہ ترکی مہاجرین کو اپنے ملک تک ہی محدود رکھے اور ان کے یورپ کی طرف آنے والے راستے مسدود کر دے۔ یورپی سفارت کاروں کے مطابق ترکی نے اضافی رقم کے ساتھ ساتھ دیگر اضافی مطالبے بھی کیے ہیں۔ سفارت کاروں کے مطابق ترکی یورپی یونین کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتا ہے، جس کے تحت وہ ایسے مہاجرین کو یورپ بھیج سکے جنہیں یونان سے ترکی واپس بھیجا گیا ہو،ترکی نے یورپی یونین سے اپنے شہریوں کے لیے ویزے میں نرمی کا عمل تیز تر کرنے کے ساتھ ساتھ یونین کا رکن بننے کے لیے شرائط نرم کرنے کا کہا ہے۔یورپی پارلیمان کے سربراہ مارٹن شولس کا مزید کہنا تھاکہ ترکی کی طرف سے تین ارب یورو کی امداد کا مطالبات پر بحث جاری ہے۔ترک صدر کا کہنا تھاکہ مہاجرین کو ہم نہیں بھیج رہے۔ یہ خود سمندری راستوں سے یونان جا رہے ہیں، اور ان میں سے بہت سے ہلاک بھی ہو رہے ہیں۔ ہم تو ایک لاکھ مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا چکے ہیں۔دوسری جانب ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے ایک مرتبہ پھر یورپی سرحدیں سر بہ مہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی رجسٹریشن اور بغیر اجازے نامے کے یورپی حدود میں قدم رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔برسلز میں ہونے والی یورپی یونین کی کانفرنس کے موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یونان اور ترکی سے لوگوں کو یونین میں ’ری سیٹل‘ کرنے کا کوئی منصوبہ بنایا گیا تو یہ جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح مزید مہاجرین یورپ کا رخ کریں گے اور یہ کہ ہنگری ایسے کسی بھی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں