تہران(نیوز ڈیسک) ایران نے خانہ جنگی سے تباہ حال عرب ملک شام میں اپنے کٹھ پتلی صدر بشارالاسد کے دفاع کے لیے فضائی کارروائیوں کا اعلان کر دیا ایرانی فضائیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد کی جانب سے مداخلت کی درخواست پر ہماری فضائیہ فوری حرکت میں آئے گی۔ غیرملکی خبر ایجنسی نے فضائیہ کے ترجمان فرزاد اسماعیلی کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہیکہ ان کا ملک دمشق کی جانب سے فوجی مدخلت کی درخواست پر فوری کارروائی میں ذرا بھی تاخیر نہیں کرے گا۔ فضائی شعبے میں بھی شامی فوج کی بھرپور رہ نمائی اور معاونت کی جائے گی۔ واضح رہے کہ 2011ء کے بعد سے شام میں صدر بشارالاسد کے دفاع میں ایرانی فوج باضابطہ حصے لے رہی ہے مگر تہران کی جانب سے فوجی مداخلت کو عسکری مشاورت اور رہ نمائی کا نام دیا جاتا ہے،حالانکہ خود ایرانی ذرائع ابلاغ تسلیم کر چکے ہیں کہ شام میں جنگ میں لڑتے ہوئے ایران کے سیکڑوں فوجی افسر، سپاہی اورغیرسرکاری جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ایرانی فضائیہ کے ترجمان نے کہا کہ شام میں تہران کی فوجی مداخلت سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی براہ راست ہدایات کے عین مطابق ہے۔ شام کے لیے ہماری عسکری خدمات مشاورت کی حد تک ہیں۔ شامی حکومت کیدفاع اور معاونت کے لیے تہران ہرممکن مدد کے لیے تیار ہے۔ایران کی جانب سے شام میں فضائی کارروائیوں میں حصہ لینے کا اعلان اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سعودی عرب اور ترکی نے اپنے طور پر شام میں داعش کے خلاف فضائی آپریشن کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ سعودی عرب نے اپنی فوج اور جنگی طیارے ترکی پہنچا دیے ہیں جہاں ترکی نے انجیرلیک فوجی اڈہ سعوی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔