لندن (نیوزڈیسک)افغانستان میں وہ ہوگیا جس کی کسی کو توقع ہی نہیں تھی، برطانوی میڈیا کا تہلکہ خیز انکشاف، برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ ہلمند کا اہم شہر سنگین ایک بار پھر طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے ۔یہ بات افغان فوج کے ایک کمانڈر نے بتائی ہے۔ انھوں نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دراصل اس اہم شہر کے زیادہ تر حصے پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔اور انھوں نے متنبہ کیا کہ جو چند علاقے بچے ہوئے ہیں ان کو بھی شدید خطرہ درپیش ہے۔افغانستان میں برطانیہ کی لڑائی کے مشن پر مامور تقریباً ایک چوتھائی فوجی سنگین کو بچانے میں ہلاک ہو چکے ہیں ¾دسمبر میں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ یہ ضلع پوری طرح سے طالبان کے قبضے میں چلا گیا اس کے بعد افغان حکومت نے کمک بھیجی تھی۔طالبان کے جاری حملوں کے باوجود حکومت کے اہلکاروں نے بار بار کہا کہ سنگین محفوظ ہے تاہم کمانڈر نے تصویر کا بالکل دوسرا رخ پیش کیا ہے۔سیٹلائٹ فون پر بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں حکومت کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر طالبان کا بار بار حملہ ہوا ہے جس میں متعدد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ تین دن قبل جب طالبان نے سحرا یک نامی فوجی ٹھکانے پر حملہ کیا تو اس میں آٹھ افغان فوجی ہلاک ہوئے ¾ نو فوجیوں کو وہ زندہ پکڑ کر لے گئے۔ تمام اسلحے بارود پر انھوں نے قبضہ کر لیا جن میں بکتر بند گاڑی بھی شامل تھی۔انھوں نے کہا کہ دو دوسرے کیمپ پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے ¾ اگر انھیں ضروری امداد نہیں پہنچتی ہے تو خدا نہ خواستہ ان کا بھی وہی انجام ہوگا۔انھوں نے کہا کہ کئی دنوں سے کوئی مدد نہیں پہنچی ہے اور راشن بھی ختم ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ چوتھا دن ہے کہ ہمارے ساتھ ایک لاش ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوران چار لوگ زخمی ہوئے ہیںاور دس دنوں سے ہم صرف پولیس سے مانگ کر صرف سوکھی روٹیاں کھا رہے ہیں ۔