ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

فرانس کے عوام نے بڑا فیصلہ کر دیا

datetime 14  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیرس(نیوز ڈیسک)فرانس میں علاقائی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کے بعد کے جائزوں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’نیشنل فرنٹ‘ کو شکست کا سامنا ہے۔ایگزٹ پول کے مطابق نیشنل فرنٹ 13 علاقوں میں سے ایک میں بھی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ووٹنگ کے بعد کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہفتہ قبل پہلے مرحلے میں ہونے والے انتخابات میں 13 میں سے چھ علاقوں میں کامیابی کے باوجود دوسرے مرحلے میں ’نیشنل فرنٹ‘ تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے۔ایگزٹ پول کے مطابق سابق صدر نکولس سرکوزی کی قیادت میں دائیں بازو کی ریپبلکن پارٹی زیادہ نشستیں حاصل کرے گی اور یہ حکمراں جماعت سوشلسٹ پارٹی سے آگے ہے۔ایک جائزے کے مطابق نیشنل فرنٹ کی سربراہ مارن لا پین کو اپنے علاقے میں 42.5 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ ریپبلکن پارٹی کو 57.5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔نیشنل فرنٹ کی رہنما مارن لا پین نے شکست کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔انھوں نے اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے کہا:’ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ہے، جمہوریہ فرانس زندہ آباد، فرانسیسی قوم زندہ آباد، فرانس زندہ آباد۔‘
مارین لپین نے شمالی علاقے’نور پا ڈا کیلے پیکارڈی‘ سے انتخاب میں حصہ لیا جبکہ ان کی بھانجی نے ملک کے جنوبی علاقے ’پرووانس آلپس کوٹے ڈازیور‘ سے انتخابات میں حصہ لیا۔دونوں نے پہلے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جس کے بعد سوشلسٹ جماعت نے دوسرے مرحلے میں حصہ نہیں لیا تھا تاکہ ان کے ووٹر نیشنل فرنٹ کے مقابلے میں ریپبلکن جماعت کی حمایت کریں۔گذشتہ ماہ میں ہونے والے پیرس حملوں کے بعد ملک کے پہلے علاقائی انتخابات منعقد ہوئے ہیں۔فرانس میں مقامی ٹرانسپورٹ، تعلیم اور اقتصادی ترقی کے معالات میں زیادہ اختیارات علاقائی حکومتوں کو دیے جاتے ہیں۔13 نومبر کو ہونے والے پیرس حملوں کے بعد ان انتخابات کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ عوامی رائے کے مطابق ملک میں تارکین وطن کی آمد اور یورپی یونین کی مخالف پارٹی ’نیشنل فرنٹ‘ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا۔اگر نیشنل فرنٹ ان علاقوں میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرتی تو یہ ملک کی تاریخ میں پارٹی کی جانب سے حکمرانی کا پہلا موقع ہوتا۔پیرس حملوں کے بعد حکومت کے رد عمل پر صدر فرانسواز اولاند کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جائزوں کے مطابق ان کی مقبولیت میں 30 فیصد سے لے کر 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔لیکن جہاں صدر اولاند کی ذاتی شخصیت کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے وہاں ان کی ’سوشلسٹ پارٹی‘ میں یہ مقبولیت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔اس وقت ان کی پارٹی کو 22 فیصد مقبولیت حاصل ہے۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…