اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بہار میں شکست اور اپوزیشن جماعتوں کے نئے گٹھ جوڑ نے مودی کو مزید تشویش میں مبتلا کر دیا

datetime 10  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی کو بہار میں ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی شکست اور یہاں اپوزیشن جماعتوں کے نئے گٹھ جوڑ نے تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔میڈیا ر پورٹ کے مطابق مودی انتظامیہ کو ملک میں جاری تنازعات میں غفلت برتنے اور ہندوو ں اور مسلمانوں میں اختلافات کو بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے جس کے باعث اپوزیشن جماعتوں نے حالیہ انتخابات میں فائدہ حاصل کیا ہے اس کے علاوہ حال ہی میں بی جے پی کے وزیر ارون شورے نے سوشل میڈیا پر موجود نریندر مودی کے حامیوں کی جانب سے ان کے معذور بیٹے کو نشانہ بنائے جانے پر شکایت کی ہے۔مذکورہ بڑھتے ہوئے مسائل اس بات کی جانب اشارہ کررہے ہیں کہ حکمران اسٹیبلشمنٹ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب مودی انتظامیہ نے اپوزیشن کو اہم بلوں کی منظوری میں مدد کرنے اور بہار الیکشن پر اثر انداز نہ ہونے پر زور دیا۔حکومت نے اعلان کیا کہ موسم سرما کے دوران پارلیمنٹ کا اجلاس 26 نومبر سے 23 دسمبر تک جاری رہے گا۔پارلیمانی امور کے وزیر وینائکے نائیڈو نے کیبنٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سی سی پی اے کے حالیہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ موسم سرما کا پارلیمنٹ کا سیشن 26 نومبر کو بلایا جائے گا اور متعلقہ اہم امور پر بات چیت کے لیے 23 دسمبر تک جاری رہے گا ادھر وزیراعظم نیرندرا مودی کے مطابق تمام متعلقہ افراد کو بہار فیصلے کو صحیح انداز میں سمجھنا چاہئے۔ بہار میں رہنے والے شہری دیگر ریاستوں کے شہریوں کی طرح ترقی چاہتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی معاشی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس ضروی ریفارمس کے لیے صحیح وقت موجود ہے۔نیرندرا مودی کے مطابق بہار کے فیصلے کو دیگر حوالوں سے اثر انداز ہونے پر ریاست کے شہریوں کی دانشمندی پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں .تمام جماعتوں کو سمجھنا ہوگا اور ریفارمس کو پاس کرنے کےلئے پارلیمنٹ کی مدد کرنا ہوگی . بہار کا فیصلہ شہریوں کی توقعات کی صحیح نشاندہی کرتا ہے اور اسے پارلیمںٹ کے منڈیٹ میں رکاوٹ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔سابق یونین منسٹر ارون شورے کے مطابق جب سے انھوں نے مودی پر تنقید شروع کی ہے ان کو پی جے پی کے حامیوں کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ماضی میں خود بھی مودی کے مداح ارون کا کہنا تھا بی جے پی کے حامیوں نے ان کے بیٹے کو بھی نہیں بخشا ہے جو معذور ہے۔انھوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ان کے اور ان کے بیٹے کے خلاف استعمال ہونے والی زبان کو بیان کرے تو آپ خوفزدہ ہوجائیں گے۔ان کی جانب سے کہا گیا کہ بہار الیکشن کے نتائج نے واضح کردیا ے کہ ملک کو تقسیم کی جانب دھکیل دیا گیا ہے جو نفرت انگیز ہے اور بہار کے شہریوں نے اس کو روکا ہے۔بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما وینے سہاسربودھے نے آن لائن بدسلوکی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت افسوس ناک ہے۔’یہ جان کر انتہائی دکھ ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے ریمارکس موجود ہیںانھوں نے خبرداد کیا کہ وزیراعظم مودی اپنے سوشل میڈیا کے حامیوں کو نفرت انگیز بیان سے بعض رکھے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…