لندن(نیوز ڈیسک)چین کے صدر برطانیہ کے ہنکلے پوائنٹ پر بننے والے جوہری توانائی کے ایک بڑے پلانٹ میں چینی سرمایہ کاری کے ایک معاہدے پر بدھ کو دستخط کریں گے۔توقع ہے کہ اس جوہری پلانٹ سے توانائی کا حصول 2025 تک ممکن ہو سکے گا اور اس کی تعمیر لاگت کا 30 فیصد قیمت چین ادا کرے گا۔چینی صدر شی جن پنگ برطانیہ کے چار روزہ دورہ کے دوسرے روز برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس دورہ کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً 30 ارب پاؤنڈ کے معاہدے ہونے کا امکان ہے۔چین اور برطانیہ کے دمیان ممکنہ طور پر طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت سفوک میں سزویل اور ایسیکس میں براڈ ویل کے دو دیگر جوہری منصوبے پر بھی کام ہو گا۔برطانوی حکومت کا کہنا ہے اس سے تقریباً 25 ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور 60 لاکھ مکانوں تک وافر مقدار میں بجلی پہنچائی جا سکے گی۔اس مذکورہ پلانٹ کی تعمیر فرانس کی توانائی کی کمپنی ای ڈی ایف چین کی سرکاری جوہری توانائی کے کمپنی سی جی این کے ساتھ مل کر کرے گی۔تجارت سے متعلق بی بی سی کے مدیر کمال احمد کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں یہ ایک طرح سے اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔’اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس شراکت کا اعلان دونوں ملکوں کے رہنما ہی کریں گے۔‘لیکن برطانیہ کے جوہری مستقبل میں چین کے اس مرکزی کردار پر بعض مخالفین نے سکیورٹی کے خدشات کا بھی اظہار بھی کیا ہے۔چینی صدر کے دور کے موقع پر ہی برطانیہ نے چینی سیاحوں کے لیے خصوصی طور ملٹی انٹری والا دوسالہ ویزا اسی قیمت پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس قیمت میں چھ ماہ کا سیاحتی ویزا دیا جاتا ہے۔ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویزے میں اس نرمی کا مقصد برطانیہ میں چینی سیاحوں کی آمد کو فروغ دینا ہے جو گزشتہ پانچ برسوں میں تقریبا دوگنی ہوچکی ہے۔