نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل راشٹریہ جنتا دل کے صدر لالو پرساد یادو کے بیف کے متعلق ایک بیان کو بی جے پی نے مسئلہ بنا لیا ہے۔خیال رہے کہ بھارت میں گائے کا گوشت ہندو اور مسلمانوں کے درمیان ایک عرصے سے تنازعے کا باعث رہا ہے اور اس پر ایک عرصے سے سیاست ہوتی رہی ہے۔لالو پرساد نے نیوز ایجنسی اے این آئی کے دیے جانے والے ایک بیان میں سوال کیا تھا کیا ہندو بیف نہیں کھاتے ؟اسی حوالے سے انھوں نے مزید کہا تھاکہ جو بیرون ممالک جاتے ہیں وہ بیف کھا رہے ہیں کہ نہیں؟ اپنے آپ کو ہندو کہنے والے بھی تو بیف کھا رہے ہیں۔ جو گوشت کھاتے ہیں ان کے لیے گائے اور بکرے کے گوشت میں کیا فرق ہے؟لالو نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) بیف کا نام لے کر پورے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔بی جے پی کے رہنماو¿ں نے لالو پرساد کے اس بیان کو بنیاد بنا کر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔بی جے پی کے رہنما اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اسے ’ہندوو¿ں کو بدنام‘ کرنے والا بیان قرار دیا ہے۔گری راج نے ٹویٹ کیاکہ لالو بورا پاگل ہو گئے ہیں، ہندو گائے پالنے والے کبھی گائے نہیں کھاتے۔ ووٹ کے لیے ہندو کو بدنام نہ کریں۔ اپنے الفاظ واپس لیں نہیں تو ان کے گھر سے تحریک شروع کر دوں گا۔مرکزی وزیر راجیو پرتاپ روڈھ نے بھی اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اسے ہندوو¿ں کے عقیدے پر ضرب سے تعبیر کیا ہے۔بی جے پی کے حملے کے بعد لالو نے وضاحت دی ہے کہ بیف کا مطلب گائے کاگوشت نہیں ہوتا ہے۔انھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے گوشت نہ کھانے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ بقول ان کے ’گوشت کھانے سے بیماری ہوتی ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں دارالحکومت دہلی سے قریب ایک گاو¿ں میں ایک مسلمان کو گائے کے گوشت کے شبے میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔