واشنگٹن (نیوزڈیسک)شام روس اور امریکہ کا میدان جنگ بن گیا،امریکہ اور روس کے اعلی حکام نے دونوں ممالک کے فوجی سطح پر مذاکرات جلد از جلد منعقدکرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ شام میں کسی قسم کے تصادم سے بچا جا سکے۔روسی دفاعی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کہ ہوائی جہازوں نے بدھ کو شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف بیس فضائی حملے کیے لیکن امریکہ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ حملوں کا ہدف روس کے اتحادی شامی صدر بشارالاسد کے وہ مخالف ہیں جن کا تعلق دولتِ اسلامیہ سے نہیں۔امریکہ شام اور عراق دونوں میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کر رہا ہے۔نیٹو کا کہنا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں جاری اس آپریشن میں روس انتہائی کم تعاون کر رہا ہے۔امریکہ کے ایک دفاعی اہلکار کے مطابق روس نے بظاہر شام کے صدر بشار الاسد کے مخالفین کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔روس کی وزارت دفاع کے مطابق روسی جیٹ طیاروں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے لیکن امریکی ح ±کام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے قبضے میں نہیں ہیں۔خیال رہے کہ بدھ کو ہی روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے متفقہ طور پر روسی صدر کو ملک سے باہر فوج تعینات کرنے کا اختیار دیا تھا۔روسی فضائیہ نے بدھ کو حمص اور ہما صوبے میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔رپورٹس کے مطابق یہ پیش رفت شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے روسی فوج کو مدد کی درخواست کیے جانے کے بعد ہوئی ہے۔شامی اپوزیشن نیٹ ورک کی مقامی رابطہ کار کمیٹی کے ایک کارکن کا کہنا ہے کہ روس نے پانچ دیہات کو نشانہ بنایا جن میں زفارانیہ، راستان، تالباثے، مکرامیہ اور گھانتو میں فضائی حملے کیے جن میں 36 افراد ہلاک ہوئے تاہم ان میں سے کوئی علاقہ دولتِ اسلامیہ کے زیرِ اثر نہیں ہے۔امریکی دفاعی اہلکار کا کہنا ہے کہ