اسلام آباد (نیوزڈیسک) بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1965 کی جنگ کے پچاس سال پورے ہونے پر ایک طرف تو آج اپنے ملک میں تین ہفتے طویل دورانیے کی تقریبات کا آغاز کر کے کیا ہے اور دوسری طرف سیالکوٹ میں ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری سے جس میں 9 افراد کی شہادت اور 47 افراد زخمی ہو گئے یہ ثابت کر دیا ہے کہ نصف صدی گزر جانے کے باوجود پاکستان کیخلاف اسکےجنگی عزائم برقرار رکھے ہوئےہوئے۔ رواں ہفتے میں ہی بھارت نے قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا اور اس سے قبل گزشتہ برس وہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات بھی منسوخ کرچکا ہے جس سے بھارت کی اس سوچ اور ذہنیت کی بھی عکاسی ہوتی ہے کہ وہ سیاسی اورسفارتی سطح پر پاکستان سے مذاکرات کرنے پر آمادہ نہیں ہے البتہ اپنی برتری اور بالادستی کے ساتھ پاکستان کو دبائو میں لا کر صرف دہشت گردی کے موضوع پر بات چیت کرنے کا حامی ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ مشیروں کی سطح پر مذاکرات کی منسوخی کے باوجود وہ آئندہ ماہ پاکستان رینجرز اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے سربراہان کی ملاقات کو قائم رکھے ہوئے ہے جو نئی دہلی میں طے ہے۔ دریں اثناء 1965 کی ہاری ہوئی جنگ کی یاد کوجشن کے انداز میں اپنی فتح کا تاثر قرار دینے پر بھارت میں ناقدین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی دانشور اور عسکری تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کے خوشگوار پیغا ما ت آ رہے ہیں اور بھارت بھی تعلقات میں بحالی کا دعویدار ہے تو ان حالات میں ایسے جشن منانے سے صورتحال ناخوشگوار ہو گی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں