برسلز(نیوز ڈیسک)گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 66دفعہ نیٹو فورسز اور روس میں جنگ ہوتے ہوتے رہ گئی۔ایک برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق کریمیا اور یوکرائن کے واقعات کے بعد نیٹو اور روس کے درمیان تعلقات سرد مہری کی انتہاﺅں کوچھو رہے ہیں اور نیٹو اور روس اپنے اپنے وار پلان کے مطابق بڑے پیمانے پرجنگی مشقیں کررہے ہیں۔تاہم اب جنگ ٹالنے کے لئے روس اور نیٹو کو بتادیا گیا ہے کہ وہ غیر متوقع جنگی تصادم سے بچنے کے لئے فوجی مشقوں کے لئے قوانین وضع کریں۔سابق وزرا دفاع اور عسکری ماہرین کے گروپ کی شائع شدہ سفارشات کے مطابق صورت حال انتہائی نازک ہے اور اندازے کی ذرہ برابر غلطی یا کسی حادثے کی صورت سے کوئی بحران پیدا ہوسکتا ہے اور براہ راست فوجی تصادم کا خطرہ ہے۔ای ایل این سٹڈی کے مطابق نیٹو نے حالیہ سال میں 270 فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی کررکھی ہے جبکہ روس نے چار ہزار فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔گذشتہ ماہ روس نے خبردار کیا تھا کہ یوکرائن کے قریب میں امریکی سربراہی میں ہونے والی ریپڈ ٹرائی ڈنٹ فوجی مشقیں نہ روکی گئیں تو دھماکا خیز نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے جبکہ امن معاہدہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ریپڈ ٹرائی ڈنٹ فوجی مشقوں میں امریکی فوجیوں سمیت اٹھارہ ملکوں کے 18سو فوجی حصہ لے رہے تھے۔ ریپڈ ٹرائی ڈنٹ کے جواب میں روس نے فوری طور روسی بحریہ کا ایک جنگی بحری جہاز کریمین جزیرہ نما میں تعینات کردیا جس نے راکٹ فائر کرنے کی جنگی مشقیں شروع کردیں۔روس کے جدیدترین جنگی جہاز چنگھاڑتے ہوئے بالٹک اور نارڈک فضاں سے مسلسل گذرتے رہتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگی مشقوں کے آغاز کے بعد روس اور نیٹو فورسز میں عمل اورردعمل کا زنجیری عمل شروع ہوچکا ہے جسے روکنا اب ناممکن ہے۔تاریخ ان مثالوں سے بھری پڑی ہے جب کہ تنازع پیداکرنے والی قوتوں کا خیال تھا کہ وہ اسے قابو میں لانے کی بھی اہل ہیں لیکن جب تنازع کا آغاز ہوجائے تو اس کے اپنے تقاضے اور رفتار ہوتی ہے جو ناقابل واپسی ہوتی ہے۔ سابق وزرائے دفاع کے گروپ نے چین اور امریکا کی طرز پر نیٹو اور روس میں معاہدے کی تجویز دی ہے جس کے بطابق دونوں اطراف سمندر اور فضا میں رابطوں کا بہتر نظام اور قوانین وضع کریںتاکہ جنگی مشقوں کے دوران استعمال ہونے والے حقیقی اسلحہ سے قبل دونوں اطراف ریڈیو فریکوئنسی اور سگنل کے ذریعے ایک دوسرے کو بروقت آگاہ کرسکیں۔ابھی تک نیٹو یا روس کسی نے بھی ان تجاویز کو قبول کرنے کا عندیہ نہیں دیا۔نیٹو کے چیف ترجمان اونا لینگیسکو نے تجویز قبول کرنے کی بجائے روس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لئے اقدامات کرے۔نیٹو نے روس کے ساتھ ہر قسم کا عملی اور فوجی تعاون روک دیا ہے مگر سیاسی ملاقاتیں جاری ہیں۔یوکرائن کے تنازع کے بعد روس پر عالمی پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔سرد جنگ کے بعد یورپی یونین اور امریکا سے تعلقات انتہائی بگڑ چکے ہیں۔ایسٹونیا کمیں واقع برطانوی شاہی فضائیہ کے بیس کے قریب سے روسی جنگی جہاز اکثر گذرتے ہیں جبکہ برطانوی ہوائی جہاز بھی روسی فائٹرز کا رستہ روکتے ہیں۔برطانوی وزیردفاع مائیکل فیلن کا کہنا ہے کہ روس نیٹو کے اعصاب آزما رہا ہے مگر ہم مضبوطی سے کھڑے ہیں۔