جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

افغان طالبان میں اختلافات کے خاتمے کی کوششیں

datetime 7  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)طالبان تحریک کے اندر نئی قیادت سے متعلق اختلافات ختم کرنے کے لیے تحریک کی علما کونسل سرگرم ہے اور نئے امیر ملا اختر منصور کے مخالف دھڑے اور ملا محمد عمر کا خاندان پرامید ہے کہ کونسل کل تک کسی فیصلے پر پہنچ جائے گی۔
اس امید کا اظہار جمعے کو ملا محمد عمر کے خاندان اور ملا اختر منصور کے مخالف دھڑے کے ترجمان عبدالمنان نیازی نے بی بی سی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔متوازی سیاسی ڈھانچہ تسلیم نہیں
عبدالمنان نیازی نے بتایا کہ افغانستان کے بڑے علما پر مشتمل کونسل تین چار دن سے مشاورت میں مصروف ہے۔’کل انھوں نے ہمارے دو نمائندوں ملا عبدالرسول اور ملا عبدالرزاق اخوند سے ملاقات کی اور اپنے اختلاف کا سبب بتایا ہے کہ کن عوامل کی وجہ سے انھیں ان تعیناتیوں سے اختلاف ہے۔ انھوں نے علما سے کہا کہ آپ اس قوم کے جید دینی رہنما ہیں اس لیے یہ مسئلہ ہم آپ کے سامنے لائے ہیں۔‘
ہوسکتا ہے افغان علما آج (جمعے کو) ملا اختر منصور کے لوگوں سے مشاورت کر رہے ہوں اور کل واپس لوٹیں۔ امید ہے کہ ملا اختر منصور بھی ان کو کسی بھی فیصلے کا اختیار دے دیں گے جس کے بعد علما اپنا فیصلہ سنا دیں گے۔عبدالمنان نیازیترجمان کا کہنا تھا کہ ان نمائندوں نے اس کونسل کو ان کی جگہ فیصلے کا اختیار دے دیا ہے کہ وہ کسی ایسی شخصیت کو مقرر کریں جو اس نظام کی قیادت کی صلاحیت رکھتا ہو۔عبدالمنان نے بتایا کہ ہوسکتا ہے یہ علما آج (جمعے کو) ملا اختر منصور کے لوگوں سے مشاورت کر رہے ہوں اور کل واپس لوٹیں گے۔ ’یہ افغانستان کے مشہور علما ہیں۔ امید ہے کہ ملا اختر منصور بھی ان کو کسی بھی فیصلے کا اختیار دے دیں گے جس کے بعد علما اپنا فیصلہ سنا دیں گے۔‘ایک سوال کے جواب میں کہ وہ کتنے پرامید ہیں کہ علما ان کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے ملا اختر منصور کو ہٹا دیں گے؟ انھوں نے کہا کہ یہ بات تو اِن علما نے پہلے ہی انھیں بتا دی تھی کہ آپ کا انتخاب غیرشرعی طریقے سے ہوا ہے، اس میں علما شامل نہیں تھے اور اس میں طالبان شوری کے لوگ موجود نہیں تھے۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’اس قیادت یا عہدے کے فرائض کی انجام دہی کے لیے جو شرائط ہیں آپ ان پر پورا نہیں اترتے ہیں۔ یہ قوم آپ کے تحت متحد ہونے کو تیا نہیں ہے۔‘ان کا کہنا کہ مسئلہ تقریباً حل ہو گیا ہے اور جلد اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔خیال رہے کہ طالبان رہنما ملا محمد عمر کی ہلاکت کے بعد تحریک کی قیادت کے معاملے پر پیدا ہونے والے اختلافات پر تبصرہ کرتے ہوئے افغان حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ملک میں کسی متوازی سیاسی ڈھانچے کو قبول نہیں کرے گی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…