اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایئرفرانس کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کے فوجی طیارے کو پیش آنے والا حادثہ ممکنہ طور پر 4 میں سے ایک انجن کی کم رفتار کے باعث پیش آیا تاہم گنجائش سے زیادہ افراد کو طیارے میں سوار کرنا حادثے کی وجہ نہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سی 130 طیارے فراہم کرنے والی کمپنی کی ایک ٹیم جائے حادثہ پہنچی جہاں انہوں نے شواہد اکٹھے کئے جب کہ ایئرفورس آپریشن کمانڈر ایئروائس مارشل اگوس پوٹرانٹو کا حادثے کے حوالے سے کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کی روشنی سے معلوم ہوتا ہے کہ 51 سال پرانے سی 130 طیارے کے 4 میں سے ایک انجن درکار رفتار نہ پکڑ سکا جس کے باعث وہ اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد زمین پر آگرا جب کہ کم رفتار کے باعث طیارہ دائیں جانب مڑنے کے بعد قریبی ٹاور سے ٹکرا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضا میں اڑان بھرنے کے بعد پائلٹ نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور زمین پر واپس آنے کی ہدایات لیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ طیارہ فنی خرابی کا شکارتھا۔ایئرفورس آپریشن کمانڈر کا کہنا تھا کہ طیارہ اڑنے کے بعد فضا میں ہچکولے کھاتا رہا جب کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طیارے کے ٹاور سے ٹکرانے سے قبل اس میں سے کالا دھواں بھی نکل رہا تھا تاہم انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ حادثہ اوور لوڈنگ کے باعث پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی 130 طیارہ ساڑھے 12 ٹن وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کا حادثہ کا مجموعی وزن 8 ٹن تھا جس میں 122 مسافر سوار تھے۔