بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

امریکیوں کو مسلمانوں کی بات سننی چاہیے , اوباما

datetime 24  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما نے امریکہ میں اسلام کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس شورشرابے کو روکیں اور مسلمانوں کی بات سننا شروع کریں ¾لوگ مسلمانوں سے رابطہ کریں گے تو وہ انہیں پرامن اور خیرمقدم کرنے والا پائیں گے گزشتہ روز وائٹ ہاو¿س میں ایک افطار ڈنر کی میزبانی کرتے ہوئے انہوں نے امن کا ایک پیغام پڑھتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے یاد دلایا کہ رواں سال کی ابتداءمیں جب تین امریکی مسلمان نوجوانوں کو چیپل ہل، جنوبی کیرولینا میں بے دردی کے ساتھ ہلاک کردیا گیا تھا تو ہر قسم کے مذاہب سے تعلق رکھنے والے امریکیوں نے مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہوئے ریلیوں میں شرکت کی تھی۔امریکی صدر اوباما نے یاد دلایا کہ اسی ریاست میں پچھلے ہفتے سفید فاموں کی برتری کا خواہاں ایک شخص نے نو افریقی نژاد امریکیوں کو چارلسٹن کے ایک چرچ میں قتل کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بطور امریکی ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی کو بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں وہ جیسے بھی ہوں جس کسی سے بھی محبت کرتے ہوں کسی کی بھی عبادت کرتے ہوں ہمیں ان نفرت انگیز کارروائیوں کے خلاف متحد ہوکر کھڑے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ کے بہت سے لوگ ذاتی طور پر مسلمانوں سے واقف نہیں ہیں اور کسی دوسرے کی دی ہوئی معلومات کی بنیاد پر انہوں نے اپنی رائے قائم کررکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں نے مسلمانوں کے بارے میں خبروں میں ہی سنا ہے اور یقینا اس سے مسخ شدہ تاثر پیدا ہوسکتا ہے۔اوباما نے یاد دلایا کہ حال ہی میں امریکیوں کا ایک گروپ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جارحانہ علامتوں کے ساتھ ایریزونا میں ایک مسجد کے باہر اکھٹا ہوا تاہم جب مسجد کے پیش امام نے انہیں مغرب کی نماز میں شرکت کے لیے مدعو کیا تو انہوں نے اپنی رائے تبدیل کرلی۔انہوں نے بتایا کہ بعد میں مظاہرین میں سے ایک نے یہ دعوت قبول کرلی اور اس نے بیان کیا کہ اس نے مسلمانوں کو ایک پ±رامن اور خیرمقدم کرنے والی برادری پایا۔اوباما نے کہا کہ قرآن لوگوں کو تعلیم دیتا ہے کہ زمین پر آہستہ چلو اور جب تمہیں جہالت کا سامنا کرنا پڑے تو اس کا جواب پرامن طریقے سے دو ہم یہ توثیق کرتے ہیں کہ ہمارا عقیدہ جو کچھ بھی ہو، ہم ایک خاندان کا حصہ ہیں۔صدر اوباما نے کہا کہ وائٹ ہاو¿س کی افطار اس آزادیوں کی یاددہانی بھی ہے کہ امریکی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے اس میں مذہب کی آزادی بھی شامل ہے جس کے تحت ہمیں اپنی عقائد پر آزادانہ عمل کرنے کا ناقابل فسخ حق حاصل ہے۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…