اسلا م آباد(نیوزڈیسک)یونان پر یورپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے‘ 14 جون 2015 شیئر  وزیرِ اعظم ایلیکس تسیپریس اس سال کے اوائل میں ان وعدے پر منتخب ہوئے تھے کہ وہ سادگی اور کفایت کے انتہائی غیر مقبول اقدامات پر انحصار کم کریں گے جرمن نائب چانسلر سگمار گیبرئل نے کہا ہے کہ یونان کے بارے میں یورپی ممالک کے ہاتھوں سے صبر کا دامن چھوٹ رہا ہے۔ بِلڈ میگزین میں ایک مضمون میں سگمار گیبریئل نے کہا کہ جرمنی یونان کو یورو زون میں رکھنا چاہتا ہے ’لیکن نہ صرف وقت کم ہوتا جا رہا ہے بلکہ یورپی ممالک کا صبر بھی کم ہو رہا ہے۔‘ جرمنی کے نائب چانسلر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب یونان اور اسے قرض دینے والے عالمی اداروں اور یورپی نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ سگمار جرمنی کے وزیرِ اقتصادیات بھی ہیں اور جرمنی میں مخلوط حکومت کی جونیئر پارٹی سوشل ڈیموکریٹ کے سربراہ بھی۔ ان کا مضمون ایک تنبیہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ان کی جماعت ماضی میں یونان کے لیے نرم گوشہ اور ہمدردی رکھتی تھی۔ انھوں نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے ’یورپ میں ہر طرف یہی کہا جا رہا ہے کہ بہت ہوگیا۔‘ ’ایک مشکل سمجھوتہ‘ یونان، بیل آؤٹ پیکج کے لیے یورپ اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہے تاکہ اس ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف کو ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی قسط ادا کرنے میں ڈیفالٹ نہ کر جائے۔ وزیراعظم کے وعدے یونانی وزیرِ اعظم ایلیکس تسیپریس اس سال کے اوائل میں اس وعدے پر منتخب ہوئے تھے کہ وہ سادگی اور کفایت کے انتہائی غیر مقبول اقدامات پر انحصار کم کریں گے، ماہوار کم سے کم تنخواہ میں اضافہ کریں گے اور ملازمتیں پیدا کرنے کا پروگرام شروع کریں گے۔ یونان کو قرض دینے والوں کا مطالبہ ہے کہ ایتھنز کو اسی صورت میں بیل آؤٹ پیکج دیا جائے گا جب وہ اخراجات پر مزید کٹوتیوں کا وعدہ کرے۔ لیکن یونان مزید کٹوتیاں نہیں کرنا چاہتا خاص طور سے وہ قرض دینے والوں کی یہ بات نہیں مان رہا کہ پنشن کی لاگت میں کمی لائی جائے۔ یونان میں بائیں بازو کی حکمراں جماعت سائریزا کے سربراہ اور وزیرِ اعظم ایلیکس تسیپریس اس سال کے اوائل میں اس وعدے پر منتخب ہوئے تھے کہ وہ کفایت شعاری کے انتہائی غیر مقبول اقدامات پر انحصار کم کریں گے، ماہوار کم سے کم تنخواہ میں اضافہ کریں گے اور ملازمتیں پیدا کرنے کا پروگرام شروع کریں گے۔ تاہم سنیچر کو وزیرِ اعظم تسیپرس نے خبردار کیا کہ یونانی عوام ’ایک مشکل سمجھوتے‘ کے لیے تیار ہو جائیں۔ گزشتہ ہفتے بازارِ حصص اس وقت خوف کا شکار ہو گئے تھے جب عالمی مالیاتی فنڈ نے یونان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے اپنے اہلکاروں سے کہا تھا کہ وہ مزید بات چیت روک دیں۔ لیکن سنیچر کو شروع ہونے والے مذاکرات میں جو اتوار کو بھی جاری ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ، یورپی کمیشن اور یورپ کے مرکزی بنک کے نمائندے شریک ہیں۔