اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے جاری آپریشن کے ترجمان بریگیڈیئرجنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ اتحادی طیاروں نے ایران کے ایک ہوائی جہاز کو یمن میں لینڈنگ سے روک دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی طیارے اس لیے روکا گیا کیونکہ اس کے پاس یمن میں اترنے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔ پیشگی اجازت کے بغیر ایران کے کسی بھی ہوائی جہاز کو یمن میں لینڈنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔العربیہ ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک کی افواج یمن میں لینڈ کرنے والے ہر طیارے کواجازت فراہم کرتی ہے۔ ایرانی طیارے کی جانب سے کسی قسم کی اجازت نہیں لی گئی جس کے باعث اسے روک دیا گیا۔ایران کا طیارہ روکے جانے پر احتجاجدرایں اثناء ایرانی وزارتِ خارجہ نے تہران میں متعین سعودی عرب کے قائم مقام ہائی کمیشنر کو دفترخارجہ طلب کر کے ایرانی ہوائی جہاز کو یمن میں اترنے سے روکنے کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔ایران کی ایک سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق جمعہ کے روز سعودی عرب کے قائم مقام ہائی کمیشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے سخت احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر ایرانی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ تہران نے بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کے تعاون اوراجازت سے یمن کے لیے دو پروازیں روانہ کی تھیں جن میں ایران میں علاج کے بعد واپس جانے والے یمنی شہریوں کے ساتھ ساتھ امدادی سامان اور ادویات بھیجی گئی تھیں تاہم اتحادی ممالک کے طیاروں نے ان جہازوں کو یمن میں ا±ترنے سے روک دیا جس کے باعث طیاروں کو واپس مڑنا پڑا ہے۔قبل ازیں ایرانی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران کی جانب سے یمن کے لیے جمعرات کے روز بھیجے گئے ایک طیارے کو سعودی عرب کے جنگی جہازوں نے صنعائ میں لینڈنگ سے روک دیا تھا جس کے بعد طیارے کو واپس ایران میں بندر عباس اترنا پڑا ہے۔
مزید پڑھئے:شاہ سلیمان کا مقبرہ ترکی کےلئے اتنا اہم کیوں ہے۔۔۔؟؟؟
ایرانی ریڈیو کی جانب سے بھی اس خبر کی تصدیق کی گئی اور کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے طیاروں کی جانب سے وارننگ کے بعد ایرانی ہوائی جہاز واپس بندر عباس ہوائی اڈے پر اتر گیا تھا۔ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے جنگی طیاروں کی جانب سے ایران کے ہوائی جہاز کو ایک ایسے وقت میں روکا گیا ہے جب تہران اور ریاض کے درمیان یمن کے لیے فضائی سروس کے حوالے سے اتفاق رائے بھی طے پا چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی ہوائی جہازوں پر یمن میں جنگ کے دوران زخمی ہونے والے شہری سوار تھے جو علاج کے بعد وطن واپس جا رہے تھے۔یاد ہے کہ یمن میں 20 مارچ کو 52 یمنی زخمی شہریوں کو ایران منتقل کیا گیا تھا جہاں پاسداران انقلاب کے زیرانتظام ”بقی اللہ“ اسپتال میں ان کا علاج کیا گیا۔