جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

سعودی عرب میں انڈونیشی خاتون کا سر قلم: جکارتہ کا سخت احتجاج،سعودی سفیر کی دفتر خا رجہ طلبی

datetime 16  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو خادمہ کے سر قلم کر دینے کے واقعے کے سلسلے میں جکارتہ حکام نے انڈونیشیا متعین سعودی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔سعودی حکام کے مطابق سیتی زینب کو مسلمانوں کے مقدس شہر مدینے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ زینب کو سزائے موت ا±س پر لگے ا±ن الزامات کے ثابت ہونے کے بعد دی گئی، جس کے مطابق ا±س نے 1999ءمیں ایک سعودی خاتون نور الموروبائی کو زدو کوب کرکے اور ا±سے چھ±را مار کر ہلاک کر دیا تھا۔جکارتہ حکام کا کہنا ہے کہ سعودی حکام نے نہ تو زینب کے گھر والوں نہ ہی سعودی عرب میں قائم انڈونیشی قونصل خانے کو ا±س کی موت کی سزا پر عملدرآمد کی پیشگی اطلاع دی تھی۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپوں نے زینب کیس کو استعمال کرتے ہوئے جکارتہ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ موت کی سزا کی حمایت چھوڑ دے۔ انڈونیشیا میں موت کی سزا دیے جانے کی روایت برقرار ہے اور جکارتہ حکام اس کے تحت آئندہ بھی متعدد ایسے غیر ملکیوں کو پھانسی کی سزا دینے کے منصوبے پر قائم ہے، جو منشیات سے متعلق جرائم کے مرتکب رہے ہیں۔انڈو نیشی صدر جوکو وِدو دو اور ا±ن کے تین پیش رو صدور سعودی فرمانروا سے تحریری طور پر یہ تقاضہ کر چ±کے تھے کہ مقتولہ سعودی خاتون کے گھر والوں سے زینب کے لیے معافی کی درخواست کی جائے۔ زینب کے گھر والوں اور انڈونیشی قونصل خانے کی طرف سے اس شکایت کے باوجود کہ انہیں زینب کو سزائے موت دینے سے پہلے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا، زینب کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو گیا۔انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا، ”زینب کے کیس میں شروع سے ہی حکومت نے ا±س کی مدد کرنے کی کوشش کی اور مقتولہ کی فیملی سے معافی کی درخواست بھی کی گئی تھی۔“ اس بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ انڈونیشی حکومت نے سعودی حکومت کے خلاف احتجاج دائر کروایا تھا کہ زینب کو پھانسی دیے جانے کی تاریخ کے بارے میں ا±س کے گھر والوں یا انڈونیشی حکومت کے نمائندوں کو کوئی نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ا±دھر سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ زینب کی سزا پر عملدرآمد کے لیے مقتولہ کے بچوں کے بڑے ہونے کا انتظار کیا گیا تھا تاکہ وہ عمر کے ا±س حصے میں آ جائیں، جہاں وہ یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہوں کہ آیا زینب کو پھانسی دی جائے یا ا±سے معاف کر دیا جائے۔دریں اثنائ جکارتہ متعین سعودی سفیر مصطفیٰ ابراہیم المبارک نے کہا ہے کہ انہیں اس امر پر شدید حیرت ہوئی ہے کہ جکارتہ کی وزارت خارجہ نے اس معاملے میں ا±ن کو طلب کر لیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ وہ وزارت کے حکم کی تعمیل کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…