ریاض – قرض مانگنا ایک نازک امر ہے اور جب مصر کے صدر کی ایک مبینہ صوتی ریکارڈنگ سامنے آئی جس میں وہ تیل کی دولت سے مالامال عرب ریاستوں سے خود قرض کے خواہاں ہونے کے باوجود ان پر طنز کر رہے ہیں، تو پھر انٹرنیٹ پر لوگوں کی رائے بھی منفی ہونا ہی تھی۔ عربی ہیش ٹیگ ’السیسی ڈسپائیزز دا گلف‘ یعنی ’السیسی خلیج سے نفرت کرتا ہے‘ کو صرف دو دنوں میں دس لاکھ سے زائد لوگوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر استعمال کیا۔ اور ان کی مبینہ صوتی ریکارڈنگ ایک اسلام پسند ترکی ٹی وی چینل کے یو ٹیوب چینل پر لاکھوں بار دیکھی جا چکی ہے۔ اس ریکارڈنگ کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکی جبکہ مصری صدارتی دفتر نے بھی کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم مصر کے وزیرِ اعظم نے ان الزامات کی مذمت کرتے ہوئے انھیں ’جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔ انٹرنیٹ پر کئی افراد نے مصر اور اس کے ’محسن‘ ممالک کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے بارے میں اندیشہ ظاہر کیا ہے جبکہ کئی عربی افراد نے ٹوئٹر پر اپنی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصر کے صدر کی مالی امداد روک دیں۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ ریکارڈنگ کا لہجہ ’گستاخانہ‘ اور ’احسان فراموشی‘ کی جھلک دکھاتا ہے۔ یہ مبینہ ریکارڈنگ ایک سال پرانی ہے جب السیسی مصر کے وزیرِ دفاع تھے۔ ریکارڈنگ میں وہ ایک آفس ڈائریکٹر کو ہدایت دے رہے ہیں کہ ’سعودیوں سے کہو کہ دس (ارب ڈالر) آرمی کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیں۔‘ پھر وہ اتنی ہی رقم کویت اور متحدہ عرب امارات سے بھی مانگتے ہوئے سنائی دیتے ہیں۔ جواب میں ان کے آفس ڈائریکٹر کی ہنسی سنائی دیتی ہے جس پر السیسی کہتے ہیں: ’تو کیا ہوا؟ ان کے پاس پیسے ایسے ہیں جیسے کہ چاول۔‘ دوسرے الفاظ میں وہ پیسوں میں کھیل رہے ہیں۔ سعودیوں نے اس کا جواب طنزیہ لطیفوں اور چاول کے دانوں کی تصاویر کے ساتھ دیا۔ ٹوئٹر پر ایک طنزیہ ہیش ٹیگ بہت چلا جس کا ترجمہ ہے: ’ان کے پاس پیسے ایسے ہیں جیسے کہ چاول۔‘ اس ہیش ٹیگ کو تین لاکھ سے زائد بار استعمال کیا جا چکا ہے۔ ایک تصویر میں ایک گودام میں چاولوں کی بوریاں دھری ہیں اور لکھا ہے ’یہ ایک سعودی بینک ہے۔‘ ایک اور تصویر میں ایک شخص عربی لباس پہنے چاولوں کی فصل کے بیچوں بیچ کھڑا ہے اور نیچے لکھا ہے ’ایک سعودی مرد اپنے پیسوں کے ساتھ۔‘ تاہم مصری صدر کی اس مبینہ صوتی ریکارڈنگ کا کوئی منفی اثر ابھی تک مصر اور علاقے کے دوسرے حکمرانوں کے مابین تعلقات پر نہیں پڑا۔ سعودی بادشاہ سلمان کا کہنا ہے: ’مصر اور اس کی حفاظت اور استحکام کے بارے سعودی پوزیشن مضبوط ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘