ویٹی کن سٹی (نیوز ڈیسک) جہاں ایک طرف دنیا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، بھارت سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن چکا ہے، اور پاکستان میں بھی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں گزشتہ 96 سال میں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔
یہ حیران کن حقیقت دنیا کے سب سے چھوٹے ملک ویٹی کن سٹی سے جڑی ہوئی ہے، جہاں نہ صرف کوئی پیدائش نہیں ہوتی بلکہ یہاں کوئی اسپتال بھی موجود نہیں ہے۔
ویٹی کن سٹی میں پیدائش کیوں ممکن نہیں؟
یہ سوال بہت سے لوگوں کے ذہن میں آ سکتا ہے کہ 21ویں صدی میں کوئی ملک اسپتال کے بغیر کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ویٹی کن سٹی کی مذہبی حیثیت ہے۔ یہ چھوٹا سا ملک 11 فروری 1929 کو قائم ہوا تھا اور یہ کیتھولک چرچ کا روحانی اور انتظامی مرکز ہے، جہاں صرف مذہبی شخصیات بشمول پادری ہی قیام پذیر ہوتے ہیں۔
اسپتال کیوں نہیں بنایا گیا؟
ملک میں اسپتال نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ اس کا انتہائی محدود رقبہ ہے، جو صرف 118 ایکڑ پر محیط ہے۔ اسپتال کی عدم موجودگی کے باعث یہاں ڈیلیوری روم بھی نہیں، جس کے باعث گزشتہ تقریباً ایک صدی میں یہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ اگر کوئی شخص بیمار ہو جائے یا کسی حاملہ خاتون کو طبی امداد کی ضرورت ہو تو انہیں قریبی روم کے اسپتالوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔
ویٹی کن سٹی کی آبادی اور دیگر دلچسپ حقائق
ویٹی کن سٹی کی کل آبادی تقریباً 800 سے 900 افراد پر مشتمل ہے، جن میں اکثریت مذہبی رہنماؤں اور پادریوں کی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ دنیا کے سب سے چھوٹے ریلوے اسٹیشن کا بھی حامل ہے، جو پوپ پیئس XI کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا، اور جہاں صرف کارگو ٹرانسپورٹ کے لیے دو 300 میٹر لمبے ٹریکس موجود ہیں۔
دیگر مقامات جہاں پیدائش نہ ہونے کے برابر ہے
ویٹی کن سٹی کے علاوہ دنیا میں چند دیگر مقامات بھی ایسے ہیں جہاں پیدائش بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔ ان میں شامل ہے پٹکیرن جزائر، جو ایک برطانوی سمندر پار علاقہ ہے اور جہاں آبادی 50 افراد سے بھی کم ہے۔ اسی طرح، انٹارکٹیکا میں بھی کوئی مستقل پیدائش نہیں ہوتی، کیونکہ یہ علاقہ سائنسی تحقیق کے لیے مخصوص ہے۔