قاہرہ (این این آئی )دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار کی جانے والی مصری تہذیب سے گزشتہ ماہ اکتوبر میں ماہرین نے ایک صدی بعد انتہائی اچھی حالت میں 30 حنوط شدہ لاشیں دریافت کرنے کا دعوی کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق مصر کے آثار قدیمہ کے ماہرین نے دریائے نیل کے کنارے واقع شہر اقصر کے قریب الاساسیف نامی علاقے سے 3 ہزار سال پرانے مرد، خواتین و بچوں کے تابوت اصل حالت میں دریافت کیے تھے۔
دریافت کیے گئے تمام تابوت انتہائی اچھی حالت میں موجود تھی جن سے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ قدیم مصری تہذیب کے مذہبی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کی حنوط شدہ لاشیں ہوں گی۔مذکورہ 30 تابوتوں کے بعد اب مصری حکام نے ایک بار پھر لکڑی اور کانسی کے بنے 75 تابوت اور متعدد جانوروں کی حنوط شدہ لاشیں بھی دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے۔ مصری محکمہ آثار قدیمہ نے بتایا کہ دریافت کیے گئے مذکورہ تابوت اور جانوروں کی حنوط شدہ لاشیں 28 ویں قبل مسیح صدی سے 30 ویں قبل مسیح صدی کے درمیان کی ہیں۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ تابوتوں اور جانوروں کی حنوط شدہ لاشوں کو 2004 میں دریافت کیے جانے والے سقارہ قبرستان کے قریب دریافت کی گئیں جو تاریخی مقام ہاستت ہیکل کے قریب ہے۔مصری حکام نے دریافت ہونے والے تابوتوں اور جانوروں کی حنوط شدہ لاشوں کو ایک عجائب گھر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ امید ہے کہ مذکورہ جگہ مزید نایاب چیزیں ملیں گی۔مصری حکام کے مطابق جانوروں کی حنوط شدہ لاشیں جس جگہ ملی ہیں وہاں قدیم مصری تہذیب میں بلیوں کا مندر ہوا کرتا تھا جہاں ان سمیت دیگر جانوروں کی عبادت کی جاتی تھی۔دریافت ہونے والی جانوروں کی حنوط شدہ لاشوں میں سے کچھ جانوروں کی شناخت نہیں ہوسکی۔دریافت ہونے والی جانوروں کی حنوط شدہ لاشوں میں شیر کے بچوں، مگر مچھ، بلیوں، نیولے، سانپ، بھنوروں، باز اور بندروں کی لاشیں شامل ہیں۔حکام نے دریافت ہونے والے تابوتوں اور جانوروں کی حنوط شدہ لاشوں کو عوام کی نمائش کے لیے بھی رکھا اور لوگ انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔