اتوار‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان کے شہر میں ہزاروں سال تاریخی و قدیمی آثار برآمد، کیا کیا چیزیں منظر عام پر آگئیں؟ جانئے

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹوپی(آن لائن نیوز)ٹوپی میں  آثار قدیمہ کے ہزاروں سال تاریخی و قدیم آثار مل گئے مضبوط قلعہ اسٹوپا،فوجی چھانی،یونیورسٹی اور کئی کلومیٹرحفاظتی دیوار کے اثار ہزاروں سال پرانی د پختون خوا کی قدیم ترین شہروں میں ایک شہر سیتاگرام جو آج ٹوپی سے مشہورہے دریائے سندھ کے کنارے اباد یہ شہرھنڈ سے پہلے ایک تجارتی بندرگاہ اورکہاٹ کی وجہ سے مشہور تھاوجہ شہرت یہاں پر2300سال قبل چمڑے اور

کپڑے کی صنعت عروج پر تھایہ ہندومت کا ایک مشہور شہرتھاجو رام والی سیتاکے نسبت ستیا گرام سے مشہورتھاسیتا ہندو مذہب کی مقدس ہستی تھی گرام سنگ سکرت زبان میں بستی کو کہتے ہے ٹوپی ستیاگرام میں سکندر ذوالقرنین 1950ء ،جنرل بنندر دور کے ایک حفاظتی قلعہ،یونیورسٹی،اسٹوپااورکئی کلومیٹر لمبی حفاظتی دیوار اب بھی موجود ہے سیتاگرام ٹوپی کی تاریخ ھنڈ،شہبازگڑھی،سوات،تخت بھائی سے بھی پرانی ہے لیکن بد قسمتی سے تاریخی اثارقدیمہ حکومت کی عدم توجہ سے صفحہ ہستی سے مٹ رہے ضرورت اس امرکی ھے کہ حکومت اس کو اپنے تحویل میں لیکر اس پرکام کریں تاکہ ہمارا یہ تاریخی اٹاثہ محفوظ ہوسکے ٹوپی کے مشرقی علاقہ جہاں پر غازی بروٹھہ جھیل کے اور مغرب کی جانب نیلاب ٹاؤن شپ اور پونٹیا کے قریب ہزاروں سال پہلے یہ شہر آباد تھا اور بڑے دریا کی وجہ سے تجارتی بندرگاہ موجود تھی جہاں پر تجارتی جہاز آکر سامان آ اور لے جاتے تھے کشان دور ، بدھسٹ ترک شاہیہ، ہندوشاہیہ راجہ جے پال اور اشوکا کے اثار بھی نمایاں ہیں یہاں پر مضبوط 3قلعے بھی تھے اور سیتا گرام جو کہ سیتا سے مناسبت رکھتی ہے اور ایک روایت کے مطابق طوفان نوخ کہ وجہ سے شہر کو نقصان پہنچا تھا اور نوخ علیہ السلام کا بیٹا ہند اب جو کہ ہنڈ کے نام سے مشہورہے پر آیا تھا ور ہنڈ کو بسایا تھا لیکن سیتا گرام اس سے قبل مرکزی شہر کی حیثیت رکھتا تھا محمود غزنوی دور میں جب

ہندوستان اور سومنات پر حملے کئے تو سیتا گرام شہر کو بھی فتح کرکے اپنا صدر مقام بنایا اور ان قلعوں پر حکومت کیلئے اپنے بیٹے کو حکمران بنایا بعد میں ان کا چچا اور چچازاد بھائی نے اپنے بھتیجے سے حکومت چھین لی اور شہر میں موجود قید خانہ میں بند کرنے ان کے ی آنکھیں نکال دی بعد میں چچازاد نے اپنے والد کے علم میں لائے بغیر قید کے دوران ہلاک کیا جب ان کے بھائی کو پتہ چلا تو

وہ سیتا گرام آئے اور اپنے چچازاد بھائی اور چچا کو قتل کرکے بھائی کا انتقام لیا ایسے میں شہر کو لڑائی کے دوران ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچا ٹوپی شہر جو کہ کئی کلومیٹر پر محیط تھا مینئی میں رحیم پور اور مراد پور موجود تھے جو کہ اب بھی رحیما کے نام سے جانا جاتا ہے STFAنہر کھدائی کے دوران رحیما کے قریب قدیم سکے برآمد ہوئے انگریز دور تک شہر کے تمام اثار قلعے اور

آبادی سٹوپا یونیورسٹی موجود تھی اور یہ شہر تخت بھائی، شہباز گڑھی ، ہنڈ اور سوات کے تاریخ سے بھی پرانی ہیں لیکن ایک طرف مقامی اور غیر مقامی لوگوں نے کھدائی کی تو دوسری طرف ٹوپی صوابی روڈ کی تعمیر کیلئے ٹھیکدار نے یہاں سے پتھر نکال دئے جو اب خالی کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے یہاں پر مشہور کنواں بھی موجود تھا اب بھی ان سے پانی چشمے کی طرح رواں دواں ہے اور بائیں کنواں کے نام سے مشہور ہے۔

آثار قدیمہ کی غفلت عدم توجہ کی وجہ سے اسی تاریخی مقام پر واپڈا نے نیلاب تاؤن کے نام سے ٹاؤن شپ قائم کرنے کیلئے پلاننگ کی ہے اور ٹاؤن شپ کی تعمیر سے رہی سہی اثار بھی مٹ جائیں گے جو عظیم تاریخ مٹی تلے دب کر بے نام ہو جائیگاضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ اثار قدیمہ عظیم ورثہ محفوظ کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں اور نسل نو کو ہزاروں سال پرانے تاریخ سے روشناس کرنے کیلئے محفوظ بنائیں۔

موضوعات:



کالم



صدقہ


وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…