لندن (این این آئی)برطانوی یونیورسٹی ایڈنبرا میں قدامت پسند برطانیہ کی متنازع روایت سے انحراف کرتے ہوئے 7 طالبات کو ان کے دنیا سے جانے کے بعد بیچلرز کی اعزازی ڈگری دینے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان طالبات کو اسناد 150 سال
بعد دی گئیں۔ ان طالبات نے سال 1869 میں قدیم برطانوی معاشرے میں رائج روایات وثقافت سے بغاوت کرتے ہوئے پہلی بار یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔ان ساتوں طالبات کو ایڈنبرا 7 کے نام سے جانا جاتا ہے، اتنے عرصہ بعد وہ اپنی ڈگری لینے کے لیے خود تو اس دنیا میں موجود نہیں ہیں اس لیے ان کی جگہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے منتخب کی گئی 7 لائق فائق طالبات نے اعزازی میڈلز اور اسناد وصول کیں۔میری اینڈرسن، صوفیا جیکس بلیک، ایملی بوویل، ایڈتھ پیچی، میٹلڈا چپلن، ہیلن ایوانز اور ایزابیل تھورن نام کی ان ساتوں خواتین کے یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے اس وقت کے قدامت پرست برطانوی معاشرے میں تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ حاکمیت پسند مردوں نے ان ساتوں طالبات کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہوئے ان کیخلاف باقاعدہ محاذ کھڑا کردیا تھا۔ایڈنبرا سیون نے اس سلوک پر صنفی امتیاز کے خلاف مہم چلائی جس کے نتیجے میں سال 1877ء میں خواتین کواعلیٰ تعلیم کی اجازت کیلئے قانون سازی ہوئی۔ لیکن اس کے باوجود دو دہائی تک ایڈنبرا یونیورسٹی میں خواتین کا داخلہ ممنوع رہا۔