نئی دہلی(آن لائن)بھارتی عدالت نے مسلمان جوڑے کے درمیان طلاق کے مقدمے کا فیصلہ 24 سال بعد سنادیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق متاثرہ مسلمان جوڑے کی شادی 1985ء میں انجام پائی تاہم سینئر سرکاری ملازم اور سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر پر مشتمل جوڑے کے درمیان ابتدا ہی میں لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا۔ اس ناچاقی کے نتیجہ میں بیوی 1995 ء میں خاوند کو چھوڑ کر چلی گئی اور خاوند نے طلاق کے لئے عدالت سے رجوع کیا تاہم عدالت نے اس کی درخواست مسترد کردی۔ اس فیصلے کے خلاف2002 ء میں نئی دہلی کی ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی
جس نے ’’فاسٹ ٹریک‘‘ سماعت کے بعد 2008 ء میں ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے خاوند کو طلاق دینے کی اجازت دیدی تاہم اس بار بیوی نے اس فیصلے کو چیلنج کردیا تاہم وہ پہلی بار 2018 ء میں عدالت میں پیش ہوئی۔ اس پیشی کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ خاتون اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اور خاوند اسے طلاق دے سکتا ہے۔ نئی دہلی ہائیکورٹ کے جسٹس راجیو سہائے نے مقدمے کے فیصلہ میں 24 سال کی تاخیر پر مقدمے کے فریقین کو مورد الزام ٹھہرایا ہے تاہم اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایسے مقدمات کا فیصلہ جلد سنایا جانا چاہی۔