لندن(نیوزڈیسک)گھریلو ناچاقی اور میاں بیوی کے درمیان الجھنیں ہر معاشرے اور ہر دور کا حصہ رہی ہیں اور اس سے نجات کے لیے ماہرین مختلف طریقے بھی تجویز کرتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بیوی ایک سال میں اپنے شوہر سے 8 ہزار منٹ تک الجھتی رہتی ہے۔ برطانیہ میں ماہرین نے 3000 افراد پر یہ تحقیق کی اور پتا چلایا کہ
شوہر کی نسبت بیوی زیادہ چڑچڑے پن کا شکار رہتی اور اپنے خاوند اور دیگر افراد خانہ سے الجھتی رہتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں کم سے کم 2 گھنٹے 25 منٹ اور ماہانہ 11 گھنٹے بیوی اپنے شوہر سے لڑتی جھگڑتی ہے۔ چونکہ میاں بیوی کے درمیان جھگڑے ہر معاشرے کا حصہ ہیں۔ اس لیے ماہرین نفسیات بیوی کے چڑچڑے پن سے نمٹنے کے لیے کچھ طریقے بھی تجویز کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بیوی سے اس کی فطرت کے مطابق ہی سلوک کیا جائے۔ کسی بھی شخص کو سو فی صد تبدیل کرنا غیر منطقی ہے۔ تبدیلی باہر سے مسلط نہیں کی جا سکتی بلکہ الجھنوں کا شکار شخص خود جب تک تبدیلی کا عزم نہ کرے تو اس کی طبیعت اور مزاج میں فرق نہیں پڑے گا۔یہ بات ذہن نشین کرلی جائے کہ آپ کے شریک حیات کے مزاج میں پائی جانے والی تلخی کے پس پردہ اس کی تعلیم، مخصوص ماحول میں پرورش اور اس کے موروثی مسائل میں سے کوئی ایک عنصر ہو سکتا ہے۔ اگر خاتون اپنے شوہر پر مخصوص اور متعین ذمہ داریاں ڈالتی ہے تو اس کے اس فطرت کو بتدریج بدلا جا سکتا ہے۔شریک حیات میں سے دونوں کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ تبدیلی پلک جھپکتے نہیں آجاتی۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جو بتدریج اور تکرار کے ذریعے ہی آ سکتا ہے۔ آپ اپنے شریک حیات میں ایسی ناپسندیدہ عادات دیکھتے ہیں جنہیں آپ تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اسے قائل کرنے کے لیے مسلسل انداز میں مثبت کوششیں جاری رکھیں۔