ریاض(این این آئی)شمالی سعودی عرب کے علاقے الجوف میں دوم الجند کا ایک تاریخی گائوں الدرع اپنے تاریخی آثارقدیمہ اور قدرتی حسن کی بدولت عالمی توجہ کامرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باغوں اور چشموں سے بھرپور الدرع گائوںکو اقوام متحدہ کی سائنسی وثقافتی تنظیم یونیسکومیں
شامل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق الدرع میں موجود آثار قدیمہ میں اسلام کے قرون وسطیٰ کے دور کی یادگاروں کے ساتھ ساتھ پانچ سو سول قبل مسیح کے کھنڈرات بھی موجود ہیں۔لہلہاتے کھیتوں اور میٹھے پانی کے چشموں کی وجہ سے مشہور الدرع گائوں میں پتھر کے دور کی بنی عمارتیں موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کالونی کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا جا رہا ہے۔اہل نظر کے لیے الدرع کا علاقہ کسی تاریخی فن پارے سے کم نہیں۔ اس میںایک ہی وقت پرانے اسلامی اور عرب ادوار کے فن تعمیر کے نمونے اور قبل مسیح کی تہذیبی یادگاریں موجودہیں۔ اس گائوں کے تاریخی آثار کی تلاش کے لیے سعودی عرب اور اٹلی کی ایک مشترکہ ٹیم نے 2009ء سے 2016ء تک یہاں پر کھدائیاں کیں۔الدرع میں موجود مسجد عمر بن خطاب 17ھ میں تعمیر کی گئی۔ تاریخی قلعہ مارد اس علاقے کا لینڈ مارک ہے۔ پتھروںسے تیارکردہ پرانے دورکے مکانات سیاحوں اور آثار قدیمہ کے ماہرین کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔