پشاور (این این آئی)یونیورسٹی آف پشاور کے ماہر آثار قدیمہ نے کہاہے کہ انہوں نے 2 صدی قبل مسیح، انڈو گریک دور کا لوہے کا کارخانہ دریافت کرلیا ہے۔پروفیسر گل رحیم کے مطابق یہ دریافت پشاور کے نزدیک حیات آباد کے علاقے سے کی گئی جو خیبر ضلع کی سرحد لگتا ہے، اس مقام پر گزشتہ 3 سالوں سے کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ انہیں انڈو گریک دور کے سکے بھی ملے ہیں جو تقریباً 2 ہزار 200 سال
پرانے ہیں۔پروفیسر کے مطابق انڈو گریک افغانستان سے آج کے پشاور ہجرت کرکے آئے تھے اور اس علاقے میں انہوں نے 150 سال تک حکومت کی تھی۔انہوںنے کہاکہ باقیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جگہ کسی لوہے کا کارخانہ تھی کیونکہ اس میں لوہے کو پگھلانے کے سانچے، چھریاں وغیرہ پائی گئی ہیں۔ان کے مطابق کارخانے میں تیر، کمان، چاق، اور تلوار بھی بنائے جاتے تھے۔پروفیسر کے مطابق اس جگہ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کارخانہ دو حصوں میں تھا ، اس وقت کے گرائنڈر اسٹون، فرنس وغیرہ صاف واضح ہیں۔پروفیسر گل نے کہا کہ خیبر پختونخوا صوبے میں انڈو گریک دور کا پہلا کارخانہ دریافت کیا گیا ہے۔ دریں اثنا ماہر آثار قدیمہ محمد نعیم کے مطابق بدھ مت کے مقامات اینٹوں سے بنائے گئے تھے ، یہ مٹی کی بنی ہے جس کی وجہ سے اسے محفوظ بنانا مشکل ہوگا۔انہوںنے کہاکہ انڈو گریک دور کے باقیات گور کھتری آثار قدیمہ سے بھی پائے گئے تھے۔یونیورسٹی آف پشاور میں معروف اسکالر جان گل کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ طالب علموں نے انڈو گریک دور کے باقیات دیکھے ہیں اس سے قبل صرب بدھ اور مغل دور کے باقیات کا مطالعہ کیا گیا تھا۔