لندن(این این آئی)37 برس قبل لاپتہ ہونے والے عراقی فوجی کی باقیات ایران میں آنے والے سیلاب میں بہہ کر عراق پہنچ گئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران، عراق جنگ کے دوران 1982ء میں عراقی فوجی عبدالامیر الغریباوی لاپتہ ہوگئے تھے۔ جنگ کے بعددونوں ملکوں کے درمیان ایک دوسرے کے فوجیوں کی نعشیں حوالے کرنے کے معاہدے کے مطابق متعدد مرتبہ دونوں ملکوں نے نعشوں کا تبادلہ کیا۔
تاہم الغریباوی کی نعش حوالے نہیں ہوسکی۔ گزشتہ دنوں ایران میں تباہ کن سیلاب آیا جس میں نامعلوم طریقے سے الغریباوی کی باقیات بہہ کر عراقی حدود میں داخل ہوگئیں۔عراقی حکام کے مطابق الغریباوی کی شناخت اس کے شناختی نمبرسے ہوئی ہے۔ ایران کے ساتھ جنگ کے دوران عراقی فوج کا معمول تھا کہ وہ ہر فوجی کی شناخت کیلئے ایک نمبر جاری کرتا جسے فوجی گلے میں لٹکا دیتا تھا۔اس نمبر سے لاپتہ ہونے والے فوجی کی شناخت کی گئی ہے۔فوجی کے کپڑوں سے عراقی کرنسی اور دیگر اشیاء بھی ملی ہیں۔عراقی میڈیا کا کہناتھا کہ ایران کی حدود سے متصل صوبہ میسان کے رہائشی ایک کسان نے اپنے کھیت میں فوجی کی باقیات کو سب سے پہلے دیکھا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے پولیس کو اس حوالے سے اطلاع کردی۔عراقی حکام کا کہنا تھا کہ 1982ء میں ایرانی فوج نے بصرہ پر بمباری کی تھی۔ جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراقی فوج نے سرحد سے متصل ایرانی علاقوں پر چڑھائی کردی۔ فوج میں عبدالامیر الغریباوی بھی شامل تھے۔شناخت کرنے کے بعد عراقی فوجی کی باقیات الفجر قصبے میں رہائش پذیر انکے اہل خانہ کے حوالے کردی گئی۔ جنہوں نے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد اسلامی طریقے کے مطابق تدفین کردی۔واضح رہے کہ ایران ، عراق جنگ 1980ء سے 1988ء تک جاری رہی۔ دونوں طرف سے ہزاروں فوجی ہلاک وزخمی ہوئے تھے۔ اب تک دونوں ملکوں کے سیکڑوں فوجی لاپتہ ہیں۔