اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا میں بسنے والےاربوں انسانوں کی شکل وصورت میں ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہے اسی طرح انسانی ذہانت اور یادداشت کا لیول ہر ایک انسان میں مختلف ہوتا ہے اور اسی طرح مردوں اور عورتوں میں بھی ذہانت کا عنصر الگ الگ لیول رکھتا ہے۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مردوں میں ذہانت اور یادداشت عورتوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ختم ہوتی ہے جب کہ خواتین زیادہ عمر میں بھی بہتر یادداشت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آن ایجنگ بالٹی مور میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 10 سال کی تحقیق کے دوران کئی ٹیسٹ لیے گئے جس میں ذہانت کے تمام ٹیسٹ میں خواتین نے مردوں کے مقابلے میں بہتر کارگردگی کا مظاہرہ کیا اسی طرح مردوں کی علم و فہم کی صلاحیتیں عورتوں کے مقابلے میں عمر بڑھنے کے ساتھ تیزی سے ختم ہوتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ معاشرے میں گہری تبدیلیاں جیسے صحت کی بہتری اور معاشی خوش حالی بھی عورت کی ذہانت کو قائم رکھنے میں مدد گار ہوتی ہے۔ اس سے قبل کی گئی دیگر تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ عمربڑھنے کے ساتھ انسانی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کی رفتار عورتوں میں کم ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے دوران انسٹیٹیوٹ نے 1979 سے لے کر 2013 کے درمیان مختلف اوقات میں 2 ہزار سے زائد مرد و خواتین کی زندگیوں کا مطالعہ کیا جس میں 50 سال سے لے کر 96 سال تک کی عمر کے افراد شامل تھے۔ اس تحقیق کے 9 سال کے دوران تحقیق میں شامل افراد کی یادداشت، توجہ، ذہنی لچک اور بول چال کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا جس سے سائنس دان اس نتیجے پر پہنچے کہ ان میں موجود خواتین کی یاداشت مردوں کے مقابلے میں بڑھاپے میں بھی زیادہ بہتر کام کرتی رہی جب کہ مردوں میں یادداشت تیزی سے کم ہوئی۔