جاپان (مانیٹرنگ ڈیسک)یوں تو جاپان میں چیری بلاسم کے درخت نہایت عام ہیں اور اگر کبھی آپ کا جاپان جانے کا اتفاق ہوا ہو تو آپ کو جابجا یہ درخت نظر آئیں گے، تاہم وہاں چیری بلاسم کا ایک درخت ایسا بھی ہے جس کی عمر 1 ہزار سال ہے۔ مہارو تکیزکورا نامی یہ ایک ہزار سالہ قدیم
درخت اپنی تاریخی اہمیت کے لحاظ سے ایک یادگاری مقام کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ روزانہ سینکڑوں مقامی و غیر ملکی افراد اس درخت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ درخت جاپان کے شہر فوکو شیما میں موجود ہے۔ اس درخت کا زمین سے رشتہ اتنا گہرا ہے کہ جب سنہ 2011 میں جاپان میں 9 شدت کا خوفناک زلزلہ اور اس کے بعد سونامی آیا، اور اس کی وجہ سے فوکو شیما کے ایٹمی بجلی گھر سے تابکار شعاعوں کا اخراج شروع ہوا، تب بھی یہ درخت اپنی جگہ پر قائم و دائم کھڑا رہا۔ سنہ 2011 کے اس زلزلے میں 15 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بنے، سمندر کی 10 میٹر بلند لہروں نے عمارتوں، گاڑیوں اور ہزاروں درختوں کو زمین بوس کردیا، لیکن اس درخت نے اپنی جڑیں چھوڑنے سے انکار کردیا اور آج تک شان سے سر اٹھائے وہیں کھڑا ہے۔ اس درخت کو جاپان کا قومی ورثہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ بہار کے موسم میں جب یہ درخت گلابی پھولوں سے لد جاتا ہے اور ان پھولوں کے بوجھ سے درخت کی ٹہنیاں جھکی جاتی ہیں تب اس درخت کے حسن کو آنکھوں میں سمونا مشکل ہوجاتا ہے۔