ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک ) اوکی ناوا کے ایک جزیرے سے مچھلی پکڑنے کے 23 ہزار سال قدیم کانٹے دریافت ہوئے ہیں جنہیں مکمل طور پر گھونگھوں کے خول سے بنایا گیا ہے۔ جاپان اور تائیوان کے درمیان اوکی ناوا کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر ایک غار سے ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے مچھلی پکڑنے کے 23 ہزار سال قدیم کانٹے دریافت کئے ہیں۔ اس جزیرے کے ساحل سے پہلے ہی مچھیروں کی قدیم ترین بستی کے آثار بھی مل چکے ہیں جو تقریباً 30 ہزار سال قبل یہاں موجود تھی۔ بڑے گھونگھوں کے خول سے بنائے گئے یہ کانٹے ’’ساکیتاری‘‘ نامی ایک غار سے دریافت ہوئے ہیں جو جزیرے پر ساحل سے خاصی دور واقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غالباً یہ قدیم مچھیرے سال میں کچھ دنوں کیلئے یہاں اور ارد گرد کے غاروں میں آیا کرتے تھے تاکہ جزیرے کے اندرونی حصے میں تازہ پانی والے تالابوں میں وقتی طور پر ا?جانے والے کیکڑوں کا شکار کرسکیں۔ یہ کانٹے بھی انہوں نے خاص اسی مقصد کیلئے بنائے تھے۔ اب تک دیگر مقامات سے مچھلی پکڑنے کے جتنے بھی قدیم اوزار دریافت ہوئے ہیں وہ موتیوں، سیپیوں کے خول اور پتھروں سے بنائے جاتے تھے۔ ان کے برعکس اوکی ناوا کے مذکورہ جزیرے سے دریافت ہونے والے یہ کانٹے مکمل طور پر گھونگھوں کے خول سے ہی بنائے گئے ہیں۔