اسلام آباد (نیوز ڈیسک)کووزیر اعظم کے معاون خصوصی اختیار ولی نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کے باعث صرف ضلع دیر میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ سکتی ہے۔اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے آیا ہوں، خیبرپختونخوا میں انسانی جانوں کا ایسا المیہ اپنی آنکھوں سے دیکھا جسے بیان کرنا مشکل ہے۔ ان کے مطابق اب تک صرف وہی اموات رپورٹ ہوئی ہیں جن کی لاشیں اسپتالوں تک پہنچائی گئیں۔
اختیار ولی کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں لائی گئی لاشوں کی تعداد تقریباً 300 ہے، جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں اور کئی مقامات پر اجتماعی تدفین بھی کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیر میں صورتحال انتہائی سنگین ہے اور وہاں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بونیر کے علاقے چغرزی میں بھی تباہی کے بڑے مناظر دیکھنے کو ملے، جبکہ بشونی گاؤں مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ ان کے مطابق ریلوں کے ساتھ بہنے والے پتھر اتنے بڑے تھے جیسے کوئی ٹرک ہو، دریا کے کنارے موجود گھر مکمل طور پر بہہ گئے، اور ان کی تباہی کی کوئی باقاعدہ رپورٹ موجود نہیں۔وزیر اعظم کے معاون نے کہا کہ میں نے 2005 کا زلزلہ اور 2010 کا سیلاب بھی دیکھا ہے، لیکن بونیر سے واپسی پر دل انتہائی بوجھل تھا۔ ان کے بقول خیبرپختونخوا میں صرف این ڈی ایم اے کام کرتی دکھائی دی، صوبائی حکومت کی جانب سے چند ٹریکٹرز کے علاوہ کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں تھے۔ اگر این ڈی ایم اے کی ہیوی مشینری نہ ہوتی تو اب تک کئی اہم سڑکیں بند پڑی ہوتیں، انہی کی بدولت بڑے پتھروں کو ہٹا کر راستے بحال کیے گئے۔