اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

20 ڈوبتے ہوئے افراد کو بچانے والی بہادر مسلمان لڑکی کی کہانی ۔۔جو تیراک بن کر اولمپکس میں پہنچ گئی۔۔جان کر حیران رہ جائیں گے

datetime 7  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)2016 کے اولمپکس مقابلوں میں شریک لگ بھگ ہر ایتھلیٹ کے پس منظر میں دلچسپ کہانی موجود ہوگی مگر یسریٰ مردینی ان سب کے مقابلے میں غیرمعمولی پیراک ہیں۔یسریٰ اولمپکس مقابلوں میں شریک 10 تارک وطن ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں۔دیگر 18 سال کے کھلاڑیوں کے لیے اس عمر میں یہاں تک پہنچنا ہوسکتا ہے سب سے بڑی کامیابی ہو مگر یسریٰ کا کسی سے موازنہ ممکن نہیں۔یسریٰ اور ان کی بہن ترکی سے یونان جانے والی تارکین وطن کی کشتی میں سوار 20 افراد کی جانیں اس وقت بچائیں جب وہ راستے میں خراب ہوگئی۔ان دونوں بہنوں نے سمندر میں چھلانگ لگائی اور تین گھنٹے تک اسے دھکا دے کر خشکی تک پہنچایا۔یسریٰ اب جرمن شہر برلن میں مقیم ہیں اور وہ ویمن سوئمنگ کے سو میٹر بٹر فلائی اور فری اسٹائلز مقابلوں کے کوالیفائرز میں شرکت کررہی ہیں اور ان مقابلوں کو اولمپکس کے اہم ترین ایونٹس میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔
یسریٰ جنگ زدہ شام کی باصلاحیت پیراک ہیں جن کو شامی اولمپک کمیٹی کی حمایت بھی حاصل تھی، تاہم ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے وہ اور ان کی بہن سارہ شام سے نکل گئے، جہاں سے وہ پہلے لبنان اور پھر ترکی پہنچے جس کے بعد یونان پہنچنے کے لیے کشتی میں سوار ہوئے۔ترکی سے نکلنے کے آدھے گھنٹے بعد ہی چھ افراد کی گنجائش والی کشتی کا انجن بند ہوگیا جس پر 20 افراد سوار تھے۔کشتی پر سوار بیشتر افراد تیرنا نہیں جانتے تھے مگر اس موقع پر یسریٰ، سارہ اور دیگر دیگر افراد نے سمندر میں چھلانگ لگائی اور پبھرے پانی میں تین گھنٹے لگاتار تیر کر کشتی کو لیسبوس تک پہنچایا۔وہ اس حوالے سے بتاتی ہیں ” صرف ہم چاروں کو ہی تیرنا آتا تھا، میرے ایک ہاتھ مین رسی تھی جو کشتی سے منسلک تھی اور میں ٹانگوں اور ایک ہاتھ کی مدد سے آگے بڑھ رہی تھی ، ٹھنڈے پانی میں ہم ساڑھے تین گھنٹے تک رہا، میرے پاس ایسے الفاظ نہیں جو بتا سکے کہ اس وقت میرے جسم کو کیسا محسوس ہورہا تھا”۔
اب وہ کھلے پانی کو پسند نہیں کرتیں مگر یہ ان کے لیے بھیانک خواب نہیں تھا ” مجھے یہ ہمیشہ یاد رہتا ہے کہ بغیر تیراکی کے میں اب ہوسکتا ہے زندہ نہ ہوتی اور میرے لیے یہ مثبت یاد ہے”۔یونان سے یہ دونوں بہنیں مقدونیہ، سربیا، ہنگری اور آسٹریا سے گزر کر جرمنی پہنچیں ” وہ بہت سخت سفر تھا، اگر کوئی اس منزل تک پہنچنے کے دوران رونے لگے تو وہ کمزور نہیں ہوتا، مگر اکثر اوقات آپ کو بس آگے بڑھتے رہنا ہوتا ہے”۔اولمپکس کے لیے ریو ڈی جنیرو پہنچنے پر یسریٰ کا کہنا تھا ” میں چاہتی ہوں کہ سب یہ سوچیں کہ تارکین وطن عام لوگ ہیں جو اپنے آبائی وطن سے محروم ہوچکے ہیں کیونکہ وہ اپنے خوابوں کو تعبیر دینا چاہتے ہیں، ہر ایک نئی اور بہتر زندگی چاہتا ہے، اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے بعد ہم تارکین وطن کی ٹیم ہر ایک کے اندر یہ حوصلہ پیدا کرے گی کہ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کی جانب بڑھیں”۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…