اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کی عدالت ایک جج نے مجرموں کو جیل بھیجنے کے بجائے کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی سزا دینی شروع کر دی، موصوف جو سزائیں سنا رہے ہیں وہ چھوٹے جرائم پر دی جاتی ہیں۔ ایران میں حال ہی میں اختیار کردہ ایک قانون کے تحت کچھ مقدمات میں جج قید کی سزا کے بجائے دیگر سزاو¿ں کا حکم بھی دے سکتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی عدالت کے ایک جج نے چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث مجرموں کو جیل بھیجنے کے بجائے انھیں کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی سزائیں دینا شروع کر دی ہیں۔ ان جج کا قاسم نقی زادے ہیں جو اپنے مجرموں کو کبھی قید کی سزا نہیں سناتے بلکہ ان کے پیش نظر ان کی اصلاح کرنا ہوتا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ قید کی سزا سے نہ صرف مجرم پر گہرا اثر پڑتا ہے بلکہ اس کے خاندان کے افراد بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس لئے میں اپنے فیصلے میں مجرموں کو حکم دیتا ہوں کہ وہ پانچ کتابیں خرید کر انھیں پڑھیں اور پھر ان کا خلاصہ لکھیں جو واپس جج کو بھیجا جاتا ہے۔ یہ کتابیں بعد میں جیل کو عطیہ کر دی جاتی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کتابوں کا انتخاب اس لئے کیا گیا تاکہ تمام قیدی ان سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ ان کتابوں میں وہ کتابیں شامل ہیں جو بہت سادہ انداز سے لکھی گئی ہیں۔ یہ سزا تعلیمی ہوتی ہے اور مجرموں کو لکھتے وقت رسول اللہ حضرت محمد کی ایک حدیث بھی اس خلاصے میں شامل کرنا پڑتی ہے۔ سزا یافتہ مجرموں کو منظور شدہ کتابوں کے ایک انتخاب سے اپنی مرضی کی کتاب چ±ننے کا اختیار دیا جاتا ہے۔