اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )کمر کے مہروں کے درمیان ڈسک کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا سرفہرست ہے اور علاج نہ کرانے کی صورت میں انتہائی مضر صحت نتائج سامنے آ سکتے ہیں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کمر کے مہروں اور ان کے درمیان ڈسک اور ان سے جڑی ہوئی بیماری کیسے لاحق ہوتی ہے اور اس کا بہترین تدارک کیسے ممکن ہے۔قدرت نے انسان کی ریڑھ کی ہڈی میں 33 مہرے بنائے
ہیں بظاہر تو یہ ایک ہڈی نظر آتی ہے لیکن اصل میں یہ ان 33 مہروں سے مل کر بنتی ہے ہر دو مہروں کے درمیان ایک نرم مواد صورت ڈسک ہوتی ہے جو کہ ریڑھ کی ہڈی میں لچک فراہم کرتی ہے اور جسم کو پیش آنے والی کسی بھی قسم کی شدید ضرب کی صورت میں اس کے اثرات کو زائل کرتی ہے ریڑھ کی ہڈی کے عقب میں ایک سوراخ ہوتا ہے جس میں سے حرام مغز گزرتا ہے جہاں سے دونوں بازوئوں، ٹانگوں، پیشاب و پاخانہ کنٹرول کرنے اور جنسی اعضاء کو نسوں کی ترسیل ہوتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے نچلے مہروں کے درمیان کی ڈسک کھسک کر نسوں پر دبائو ڈالے تو شدید صورت میں اس کے نتائج دونوں ٹانگوں کا فالج ہونا، پیشاب و پاخانے کا کنٹرول ختم ہونا اور مردانہ طاقت کے خاتمے کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔پچانوے فیصد مریضوں میں کمر کے مہروں کی ڈسک اسی حصے میں متاثر ہوتی ہے۔اسی طرح اگر گردن کے مہروں کی ڈسک اپنی جگہ سے کھسک کر حرام مغز پر براہ راست شدید دبائو ڈالے تو اس صورت میں دونوں بازووں اور دونوں ٹانگوں کا فالج بھی ہو سکتا ہے بروقت علاج نہ کرانے کی صورت میں انسان مستقل طور پر معذور ہو سکتا ہے گردن کے مہروں کی ڈسک عام طور پرتین فیصدمریضوں پراثر انداز ہوتی ہے۔کمر کے مہروں کی ڈسک سے متعلقہ بیماری عموماً عمر کے تیسرے سے پانچویں عشرے میں درپیش آتی ہے۔ وجوہات میں بڑھتی ہوئی عمر، جسمانی طور پر متحرک نہ ھونا، سگ ریٹ نوشی وغیرہ شامل ہیں۔ مردوں میں یہ تناسب عورتوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتا ہے۔ کمر کے مہروں کی ڈسک کی بیماری میں مبتلا مریض عموماً کمر درد، ٹانگ کا درد، ٹانگ کا سن ہونا کی علامات کے ساتھ نیورو سرجن کے پاس آتے ہیں۔ ابتدائی جسمانی معائنے کے بعد ایم آر آئی تجویز کی جاتی ہے ہڈی کے ڈاکٹر بھی کمر کے مہروں کی ڈسک کا علاج کرتے ہیں ۔