ٹورنٹو(این این آئی)ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر موٹاپے سے جڑے امراض جیسے دل کی شریانوں کی بیماریاں یا ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی کمر کے حجم پر نظر رکھنا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔کیوں کہ جسمانی وزن کے ساتھ کمر کا حجم دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کی پیشگوئی کا ایک اچھا ذریعہ ہوسکتا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ حالیہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ موٹاپے کی طرح توند نکلنا یعنی پیٹ اور کمر کا حجم بڑھ جانا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے۔تحقیق کے مطابق ڈاکٹروں کو جسمانی وزن کے ساتھ کمر کے حجم پر بھی نظر رکھنا چاہیے۔اس سے قبل بھی مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ توند نکلنا بھی لوگوں میں امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔مگر کینیڈا کی کوئینز یونیورسٹی اس کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ کمر کی پیمائش کو اکثر کرنا دیگر اہم نشانیوں کی طرح اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہرین تمام مریضوں کے بلڈ پریشر کو دیکھتے ہیں، تو کمر کی پیمائش بلڈ پریشر سے زیادہ مشکل نہیں، جس کے لیے بس 2 منٹ درکار ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ توند کا نکلنا امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔یہ خطرہ ان افراد میں کم ہوتا ہے جن کی توند نہیں نکلی ہوئی ہوتی۔محققین نے بتایا کہ درمیانی عمر یا بوڑھے افراد میں جسمانی وزن سے ہی ان کو لاحق طبی خطرات کا درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔تحقیق میں کمر کا حجم بڑھنے اور قبل از وقت موت کے خطرے میں مضبوط تعلق کو دریافت کیا گیا اور ایسا کم جسمانی وزن کے حامل افراد کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔