امرتسر ( آن لائن ) پاکستان میں بیساکھی میلے کے لیے 10 دن گزار کر واپس بھارت جانے والے سکھ یاتریوں کے ساتھ بھارت میں ناروا سلوک کیا جانے لگا ۔ جبکہ 200 یاتریوں کا ٹیسٹ بغیر کسی ثبوت کے ہی پازیٹو قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق 800 سے زائد سکھ یاتری واہگہ بارڈر کے راستے بھارت پہنچے تو ان کا کورنا ٹیسٹ لیا
گیا۔بھارتی پنجاب کے چیف سرجن نے ان میں سے 200 سکھ یاتریوں کا ٹیسٹ پازیٹو قرار دے دیا تاہم جب رپورٹ طلب کی گئی تو سرجن نے کہا کہ یاتریوں نے رپورٹ پھاڑ دی ہے اور ریکارڈ بھی ضائع کردیا ہے۔ بھارتی سرجن کے اس مشکوک بیان پر بھارتی حکومت نے بھی اس معاملے کی مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ صدر پنجاب سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی بی بی جاگیر کور نے بھی کورونا رپورٹ کو مشکوک قرار دے دیا ہے۔دوسری جانب سکھ یاتریوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبروں کو پاکستان متروکہ وقف املاک بورڈ نے مضحکہ خیزقراردے دیا ہے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹرعامراحمد نے اس حوالے سے کہا کہ سرحد پار کرتے ہی سکھ یاتریوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنا سمجھ سے بالاترہے، تاہم دوسری طرف دس دن تک بھارتی سکھ یاتریوں کی خدمت کرنے والے متروکہ وقف کے افسروں ،ملازمین اورپاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے رہنمائوں کے کوروناٹیسٹ کروانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔سکھ یاتریوں سے براہ راست رابطہ رکھنے والے تقریباً تین سو افراد کو آئسولیٹ کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں، بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹرعامراحمد نے کہا کہ پاکستان آتے وقت تمام سکھ یاتریوں کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے تھے
اور ان کے ہمراہ میڈیکل ٹیمیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد لوگوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کی بات ٹھیک نظر نہیں آتی ، اگر اتنے لوگوں کو کورونا تھا تو کسی نہ کسی مرحلے پر معلوم ہوجاتا ، واپسی کے لیے کورونا ٹیسٹ کی شرط نہیں تھی۔