لندن(یواین پی) سبزے میں وقت گزارنے، پھولوں کو چھونے اور سونگھنے اور پرندوں کی چہکار سننے سے انسانی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دوسری جانب جو بچے قدرتی ماحول میں وقت گزارتے ہیں وہ بڑے ہوکر ماحول کے تحفظ میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں اور جنگلی حیات کے محافظ بن سکتے ہیں۔ اسی سروے میں کہا گیا ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں
چار گھنٹے کسی باغ، سبزے یا پرفضا مقام پر گزارنا چاہیے۔ یہ تحقیق برٹش نیشنل ٹرسٹ اور یونیورسٹی آف ڈربی میں مشترکہ طور پر کی گئی ہے جس میں شہریوں سے سبزے اور جنگلی حیات کے درمیان گزارے گئے وقت کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ نتیجہ یہ سامنے آیا کہ جو لوگ فطرت سے قریب ہوتے ہیں وہ بقیہ افراد کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔ اسی طرح سروے میں شامل اکثر بچوں اور بڑوں نے اعتراف کیا کہ وہ باغ میں نہیں جاتے، نہ ہی پرندوں کی چہکار سنتے ہیں اور نہ ہی پھول سونگھتے ہیں۔ ایسے افراد کی تعداد 70 سے 80 فیصد تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے شہری فطرت اور قدرتی نظاروں سے کس قدر دور ہیں۔ اس ضمن میں دس میں سے سات بچوں نے کہا کہ انہوں نے سراٹھا کر بادل کو نہیں دیکھا۔ ماہرین نے سروے کے بعد کہا ہے کہ بالخصوص بچوں کو سکھائیں کہ پودا کیسے اگایا جاتا ہے۔ انہیں تتلیاں دکھائیں، سورج طلوع ہوتے وقت جگا کر منظر دکھائیں اور پرندے کا گھر بنانے میں مدد کریں۔ اس موقع پر سروے میں شامل ماہر، پروفیسر مائلس رچرڈسن نے کہا ہے کہ روزمرہ کے سادہ معمولات اور باہر وقت گزارنے سے زندگی پر بہت فرق پڑسکتا ہے اور اس کے صحت مندانہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ سبزے میں وقت گزارنے سے زندگی میں بامعنی فرق آسکتا ہے۔