اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) چہرے پر موجود ایک چھوٹا سا کالا یا بھورا تل خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتا ہے اور لوگ خود کو حسین سمجھنے لگتے ہیں . کچھ لوگوں کو یہ تل برے تو کچھ لوگوں کو یہ تل بہت پسند آتے ہیں .لیکن یہ تل ہوتے ہی کیوں ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ
ہمارے جسم پر تل کیوں نکلتے ہیں؟وجہ:جب ایک خاتون حاملہ ہوتی ہے اس کے حمل کے پہلے 12 ہفتوں کے دوران جنین میلانوکیٹس یعنی جلد کے خلیے بن رہے ہوتے ہیں ؎اس دوران جلد کا رنگ کبھی ہلکا تو کبھی گہرہ ہوتا رہتا ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے اور یہ خلیات پورے جسم میں یکساں طور پر نہیں پھیلتے، کہیں رنگ زیادہ تو کہیں کم ہو جاتا ہے اور جہاں رنگ زیادہ تعداد میں اکھٹا ہو جائے وہاں فریکلز بنتے ہیںان فریکلز یعنی فر آئنز کی وجہ سے جسم پر تل بن جاتے ہیں.اہم معلومات:اگر کسی انسان کے جسم یا خصوصاً بازو پر 12 سے زائد تل ہوں تو ان میں کینسر کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اس لئے کہ میلانن کمزور ہو کر جسم میں تیزابی خصوصیات کی طرح الکائن بنا دیتا ہے جو کینسر کے مرض کو بڑھاتے ہیں.تل اور قسمت سے متعلق راز:ہمارے یہاں ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ اگر ماتھے پر تل ہیں تو پیسہ زیادہ ہوگا اور بازو پر تل ہیں تو تیز ذہن کے ہوتے ہیں. گردن کے پاس ہیں تو نرم مزاج اور سینے پر ہیں تو انتھک محنت
کرنے والے، کانوں پر ہیں تو سخی دل کے مالک اور اگر ہونٹوں پر ہیں تو سمجھدار اور چلاک قسم کے مانے جاتے ہیں.حقیقت:کچھ لوگوں کی شخصیت سے تو ان تلوں کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے لیکن ہر کسی کا اس سے اتفاق کرنا ممکن نہیں ہے۔