کراچی(این این آئی)پلاسٹک کس طرح آپکے جسم کو آلودہ کررہا ہے، اسکا اندازہ یوں لگالیں کہ ہم میں سے ہر ایک سال بھر کے دوران ایک لاکھ پلاسٹک کے باریک ذرات اپنے جسم میں داخل کررہا ہے۔ جو کہ ایک پریشان کن صورتحال ہے۔ پلاسٹک کی آلودگی کے تباہ کن اثرات کے لیے ہمیں عموما کچھوے کا خیال آتا ہے جو کہ ایک پلاسٹک کی تھیلی میں پھنس کر مارا جاتا ہے
یا پھر پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھیر کو لینڈفل میں ڈالنے سے جو نقصان ہوتا ہے اور ہم میں سے زیادہ تر لوگ اسے ایک ماحولیاتی مسئلہ سمجھتے ہیں۔ لیکن اب پلاسٹک ویسٹ (پلاسٹک کا فضلہ)کے نقصانات اور اس کے صحت کے مسئلے کے شواہد سامنے آرہے ہیں۔پلاسٹک کے باریک ذرات ہمارے ارد گرد ہر جگہ موجود ہیں یہ پلاسٹک کی بوتل توڑنے اور تھیلیاں پھاڑنے سے پیدا ہوتے ہیں اسکے علاوہ ہمارے جوتوں کے سول اور گاڑیوں کے ٹائر جو کہ چلنے سے گھستے اور فضا اور زمین پر بکھر جاتے ہیں۔جبکہ کپڑوں کی دھلائی سے ہزاروں مائیکرو پلاسٹک فائبر بنتے ہیں جیسے نائیلون، ایکریلک اور پولیسٹر کے فیبرکس سے یہ وجود میں آتے ہیں۔ اس حوالے سے یونیورسٹی آف لندن کے رائل ہالی وے اور نیچرل ہسٹری میوزیم کے ریسرچر الیکس میک گوران کہتے ہیں کہ ماسک پہننے سے ہوسکتا ہے کہ اسکا ایکسپوژر بڑھ جائے، ماسک کا ایک بار استعمال ممکن ہے کہ مائیکرو پلاسٹک فائبر کو ہمارے ارد گر ہوا میں پھیلا دے۔ لیکن اسکے استعمال کے فوائد غالبا اسکے امکانی نقصانات سے زیادہ ہیں۔انکا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے باریک ذرات پانی، خوراک اور ہر چیز کی سطح پر جسے ہم چھوتے ہیں وہاں موجود ہیں۔ اور تب ہم اس کے اثرات کو سمجھ پاتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق میں اطالوی سائنسدانوں نے پہلی بار پتہ چلایا کہ مائیکرو پلاسٹک دوران حمل رحم میں موجود بچے کو خوراک اور آکسی جن پہنچانے والی نالی میں پائی گئی، جوکہ بچے کی افزائش کو متاثر کرسکتی ہے۔