ہفتہ‬‮ ، 15 مارچ‬‮ 2025 

کووڈ کے مریضوں کے دل کو براہ راست نقصان پہنچنے کا انکشاف

datetime 22  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی )نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 50 فیصد سے زیادہ افراد میں ڈسچارج کے بعد دل کو نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہوکر

لندن کے 6 ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 148 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔ان تمام مریضوں میں ایک پروٹین ٹروپونین کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا جو خون میں اس وقت خارج ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کو انجری کا سامنا ہوتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے بیشتر مریضوں میں اس وقت ٹروپونین کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا جب ان میں بیماری کی شدت بہت زیادہ بڑھ گئی اور جسم کی جانب سے بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل بہت زیادہ متحرک ہوگیا۔ان مریضوں کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کم از کم ایک ماہ بعد دلوں کے ایم آر آئی اسکینز کیے گئے اور معلوم ہوا کہ 54 فیصد افراد کے دلوں کو نقصان پہنچا ہے۔اس نقصان میں دل کے پٹھوں میں ورم، ان پر خراشیں یا دل کے ٹشوز کا مردہ ہونا اور دل کی جانب سے خون کی سپلائی محدود ہونا شامل تھا۔کچھ مریضوں میں تینوں اقسام کے نقصان کا امتزاج بھی دیکھنے میں آیا۔محققین کا کہنا تھا کہ ٹروپونین کی سطح میں اضافے کووڈ 19 کے مریضوں میں بدترین نتیجے سے جڑا ہوا ہے، کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں اکثر پہلے سے دل کی صحت سے جڑا طبی مسئلہ بشمول ذیابیطس، بلڈ پریشر میں اضافہ اور موٹاپا موجود ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کے دوران بھی دل براہ راست متاثر ہوتا ہے، یہ وجہ بتایا مشکل ہے کہ دل کو نقصان کس طرح پہنچتا ہے مگر دل کے ایم آر آئی اسکینز سے مختلف اقسام کی انجریز کی شناخت ہوتی ہے، جس سے ہمیں زیادہ بہتر تشخیص اور مثر علاج کو ہدف بنانے میں مدد مل سکے گی۔تحقیق میں شامل مریضوں میں سے ایک تہائی آئی سی یو میں وینٹی لیٹر سپورٹ پر تھے۔کچھ مریضوں میں دل کے مسائل کووڈ 19 سے متاثر ہونے سے پہلے بھی موجود تھے مگر ایم آر آئی اسکینز سے ثابت ہوا کہ بیشتر میں یہ مسائل نئے اور ممکنہ طور پر کووڈ ہی اس کی وجہ تھی۔محققین نے بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ دل کو پہنچنے والے نقصان مختلف اقسام کا ہوتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ دل کو مختلف اقسام کی انجریز کا خطرہ ہوتا ہے، ہم نے دیکھا کہ دل کی انجری ایسے افراد میں بھی تھی جن کا دل اس سے قبل صحت مند تھا اور ان میں مسائل کو دیگر تیکنیکس سے پکڑا نہیں جاسکتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ زیادہ سنگین کیسز میں یہ خطرہ بڑھتا ہے کہ یہ انجری بڑھ کر مستقبل میں ہارٹ فیلیئر کا باعث نہ بن جائے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…