اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر کے لوگ غذاؤں کو مزید صحت دوست بنانے کے لیے جہاں زیتون اور پام آئل سمیت دیگر آئل کا استعمال کرتے ہیں، وہیں کئی لوگ ناریل کے تیل کو بھی محفوظ کھانے بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔امریکا کے 72 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ ناریل کا تیل صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے، تاہم امریکی ماہرین صحت اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے۔
امریکن ہرٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ناریل کے تیل میں جانوروں کے گوشت، مکھن، مچھلی، اور سویا بین کے تیل سے زیادہ چربی ہوتی ہے، جو کسی طرح بھی طرح انسانی صحت کے لیے بہتر نہیں۔سائنس جرنل سرکیولیشن میں شائع امریکن ہرٹ ایسوسی ایشن کی رپورٹ میں ڈاکٹر فرینک سیک نے ناریل کے تیل کو کھانوں میں استعمال کرنے کے نقصانات نہیں بتائے، البتہ اسے خطرناک چربی کا تیل قرار دیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ناریل کے تیل میں جانوروں کے گوشت میں موجود چربی، مکھن اور دیگر چربی والی اشیاء کے مقابلے زیادہ چربی ہے، مگر لوگ اسے صحت کے لیے مفید سمجھتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کی جانب سے ازخود ناریل کے تیل کو صحت کے لیے اچھا تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس تحقیقاتی معلومات دستیاب نہیں۔ماہرین نے اپنی رپورٹ میں امریکا کی 7 کلینکس کی جانب سے ناریل کے تیل سمیت دیگر چربی والے تیلوں پر کی جانے والی تحقیق کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ کوکونٹ آئل میں موجود چربی کی خراب مقدار (ایل ڈی ایل) دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔رپورٹ میں امریکا میں ہونے والے ایک سروے کا ذکر بھی کیا گیا ہے، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ امریکا کے 72 فیصد عوام ناریل کے تیل کو صحت کے لیے اچھا سمجھتی ہیں۔سروے میں بتایا گیا تھا کہ 37 فیصد امریکیوں کا خیال ہوتا ہے کہ ناریل کے تیل میں نیوٹریشن پائی جاتی ہے۔ماہرین نے ناریل کے تیل کو خطرناک چربی کا حامل تو قرار دیا ہے، لیکن اس کے استعمال سے ہونے والے نقصان سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔ماہرین نے ناریل کے تیل کا گوشت اور مکھن سمیت دیگر چربی والی چیزوں کے ساتھ موازنہ پیش کرکے صرف یہ بتایا ہے کہ ناریل کے تیل میں زیادہ اور خطرناک چربی پائی جاتی ہے۔ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی نہیں بتایا کہ تیل کے علاوہ اگر ناریل کو استعمال کیا جائے تو وہ صحت کے لیے کتنا خطرناک ہے؟۔