کیلی فورنیا(این این آئی )ایک سائنسی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت زیادہ اخلاقی خوبیوں کی مالک ہوتی ہیں۔ وہ مردوں کی نسبت دوسروں کے ساتھ زیادہ شفقت اور حسن اخلاق سے پیش آتی ہیں۔برطانوی اخباری رپورٹ میں کہا گیا کہ مردوں کی نسبت خواتین زیادہ معروضی خصوصیات کی حامل ہوتی ہیں۔ خواتین کی خوبی ان کی خوبصورتی ہی نہیں بلکہ مردون کی
نسبت نرم مزاجی بھی ان کا خاصہ ہوتی ہے۔ سائنسی مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ خواتین دوسروں کیساتھ حسن سلوک کے معاملے میں زیادہ حساس ہوتی ہیں۔ اگرانہیں کوئی اذیت نہ پہنچائے تو وہ حتی الامکان دوسرے کو اذیت دینے سے گریز کرتی ہیں۔اس سائنسی مطالعے کے دوران 67 ممالک میں تین لاکھ تیس ہزار سے زیادہ افراد کے اخلاقی رویوں کا جائزہ لیا گیا۔ مطالعے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عورتیں مردوں کے مقابلے میں اخلاص ، مہربانی اور اخلاقی پاکیزگی کی خوبیوں کے حوالے سے زیادہ فکر مند رہتی ہیں۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جن معاشروں میں خواتین اور مردوں کے درمیان نسبتا زیادہ مساوات پائی جاتی ہے وہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی اخلاقی خوبیاں مردوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں۔یہ ریسرچ جنوبی کیلیفورنیا کی سازرن یونیورسٹی کے زیراہتمام کی گئی ، سروے کے دوران دونوں صنفوں سے مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے گئے۔ مثال کے طور پر یہ سوال پوچھا گیا کہ سب سے برا کون ہے۔ وہ جو بے وفا ہے یا جو ہمدردی کے جذبات کی کمی کا شکار ہے۔سروے کے دوران پتا چلا کہ نگہداشت ، اخلاص اوراخلاقی پاکیزگی جیسی خوبیاں مردوں میںکم اور خواتین میں زیادہ ہیں۔تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ اظہار رائے کی آزادی انسانی اخلاق پر اثرات مرتب کرتی ہے۔ جہاں آزادی اظہار رائے موجود ہے وہاں پر خواتین اور مردوں کے درمیان اختلاف کی زیادہ توقع کی جاسکتی ہے۔ وہاں خواتین اپنے فیصلوں اور آرا کا آزادانہ اظہار کر سکتی ہیں۔