ہائی بلڈ پریشر ان مریضوں کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، ماہرین کا دعویٰ و مفید مشورے

23  اگست‬‮  2020

کراچی(این این آئی)ہائی بلڈ پریشر کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لئے انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ ایسے مریضوں کے اہم اندرونی اعضا بشمول دل، گردے اور پھیپھڑے پہلے ہی کافی متاثر ہوتے ہیں، بلڈ پریشر کے مریضوں میں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد طبی پیچیدگیوں کے امکانات عام مریضوں مقابلے میں کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، پاکستان میں 40 سال سے زائد عمر کے

پچاس فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں، بلڈ پریشر کے مریض باقاعدگی سے ورزش، وزن میں کمی، نمک کے کم استعمال اور صحت مند غذا کے ساتھ ساتھ ادویات کا باقاعدگی سے استعمال کر کے بہتر زندگی گزار سکتے ہیں، ایسے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر باقاعدگی سے چیک کرتے رہنا چاہیے اور بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار ملک کے نامور ماہرین امراض قلب نے اتوار کے روز کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔معروف ماہر امراض قلب اور قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی سے وابستہ پروفیسر خاور کاظمی نے کہاکہ ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے اتنے ہی امکانات ہیں جتنے کسی عام فرد کو ہوتے ہیں مگر بلڈ پریشر میں مبتلا مریضوں میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد پیچیدگیوں کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں، انہوں نے کہاکہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں میں شریانوں کی سوزش میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اگر کرونا وائرس کے مریض ہائی بلڈ پریشر کا بھی شکار ہو تو ان میں پیچیدگیوں جن میں دل کے دورے، فالج اور پھیپھڑوں میں پانی بھر جانے جیسی کیفیت میں مبتلا ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ بلڈپریشر کے مریضوں کو گھروں پر اپنا بلڈ پریشر مانیٹر کرتے رہنا چاہیے جس کے لیے

اب الیکٹرانک مانیٹرز مارکیٹ میں موجود ہیں جبکہ کھانے میں نمک کی مقدار انتہائی کم کرنے، باقاعدگی سے ورزش کرنے، سبزیوں اور پھلوں کے زیادہ استعمال اور باقاعدگی سے ادویات لینے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔بلڈ پریشر مانیٹرنگ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بلڈ پریشر کسی بھی جذباتی کیفیت خصوصا غصے یا رونے، سر درد اور کسی انتہائی محنت طلب کام کے دوران چیک نہیں کرنا چاہیے،

اگر چند دنوں تک آرام دہ حالت میں بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہو تو ایسی صورتحال میں ڈاکٹر سے فورا مشورہ کرکے ادویات کا استعمال کرنا چاہیے، ڈاکٹر خاور کاظمی نے کہاکہ باقاعدگی سے ورزش، صحت مند غذا کا استعمال، بہتر نیند، نمک کے کم استعمال اور ادویات کے ذریعے نہ صرف بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے بلکہ انسانی جسم کا مدافعتی نظام بھی بہتر رہتا ہے جو کہ کرونا وائرس سمیت دیگر امراض سے بچا میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ایک اور معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر فواد فاروق نے کہاکہ پاکستان میں 25 سے 30 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں ہیں جبکہ 40 سال سے زائد تقریبا پچاس فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد پیچیدگیوں کے امکانات عام افراد کے مقابلے میں دو سے تین گناہ زیادہ ہوتے ہیں، بلڈ پریشر کو

قابو میں رکھ کر کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو خطرناک طبی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فواد فاروق نے بتایاکہ بلڈ پریشر اس وقت چیک کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا جب مریض کو کسی طرح کی علامات جن میں سردرد، دل کی تیز دھڑکن یا درد، گھبراہٹ محسوس ہو رہی ہو، بدقسمتی سے پاکستان میں مریض بلڈ پریشر صرف اس وقت چیک کرواتے ہیں جب انہیں اس طرح کی کوئی علامات

محسوس ہو رہی ہوں حالانکہ بلڈ پریشر زیادہ تر اس وقت مانیٹر کرنا چاہیے جب مریض سکون کی حالت میں ہو اور وہ کسی طرح کی کی جسمانی یا جذباتی کیفیت سے دوچار نہ ہو۔انہوں نے کہاکہ عام طور پر گھروں میں جھگڑوں کے بعد، سر درد یا شدید گرمی کے بعد گھبراہٹ کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے لیکن اگر حالت سکون میں بھی بلڈ پریشر معمول سے زیادہ ہو اور یہ کیفیت مسلسل کئی دنوں یا ہفتوں تک برقرار رہے تو ایسے مریض کو

ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور ان کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔معروف ماہر امراض ڈاکٹر اکرم سلطان نے کہاکہ ہائی بلڈ پریشر ایک اہم اور خطرناک طبی کیفیت ہے جس کے نتیجے میں انسان دل اور گردوں کے خطرناک امراض میں مبتلا ہو سکتا ہے جبکہ یہ بیماری دیگر کئی بیماریوں کا سبب بھی بنتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ 40 سال سے زائد عمر کے ایسے افراد جن کا وزن زیادہ ہو، سگریٹ نوشی کرتے ہوں اور کسی طرح کی جسمانی  محنت و مشقت کے کام سے دور رہتے ہو ایسے افراد کو اپنے بلڈپریشر کو باقاعدگی سے مانیٹر کرنا چاہیے اور اگر ان کا بلڈ پریشر مقررہ حد سے زائد ہو تو انھیں فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کرکے اپنی کیفیت کو کنٹرول کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…