ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

سائنسدانوں نے کروناعلاج کے لیے سینکڑوں ادویات کی شناخت کرلی

datetime 13  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی )ویسے تو نئے کورونا وائرس کا ابھی کوئی باضابطہ علاج یا ویکسین دستیاب نہیں مگر امریکی سائنسدانوں نے ایسی سیکڑوں ادویات کی شناخت کی ہیں جو ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے علاج میں مدد دے سکتی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ادویات کی شناخت کی گئی۔محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی روک تھام اور علاج کے لیے موثر ادویات شناخت کرنے کی فوری ضرورت ہے، جس کے لیے ہم نے ایک حکمت عملی مرتب کی ہے۔اس مقصد کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی ایک کمپیوٹر الگورتھم کی مدد لی جو ٹرائل اور غلطیوں سے پیشگوئی کرنا سیکھتا اور خود کو بہتر بناتاہے ۔کووڈ 19 کی وبا کے خاتمے کے لیے حوالے سے ابھی کچھ بھی واضح نہیں جبکہ علاج کے لیے چند ایک دوائیں جیسے ریمیڈیسیور کو کسی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔اسی طرح ویکسین کی تیاری میں بھی چند ماہ لگ سکتے ہیں مگر اس کی بھی ابھی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔محققین کے مطابق صورتحال کو دیکھتے ہوئے ادویات کی شناخت میں مددگار حکمت عملی انتہائی اہمیت رکھتا ہے تاکہ منظم طریقے سے کووڈ 19 کے علاج کے لیے نئی ادویات کو دریافت کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ایف ڈی اے کی منظور کردہ ایسی ادویات جو وائرس کے داخلے میں مدد دینے والے ایک یا زیادہ پروٹین کو ہدف بناتی ہیں، موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اضافی ادویات یا چھوٹے مالیکیولز جو وائرس کے جسم میں داخلے اور نقول بننے کے عمل میں رکاوٹ بن سکیں۔

کی دریافت کے لیے ہماری حکمت عملی مددگار ثابت ہوسکے گی۔تحقیق کے لیے 65 انسانی پروٹینز کی فہرست کو استعمال کیا گیا جن کے بارے میں علم ہوچکا ہے کہ وہ نئے کورونا وائرس کے پروٹینز سے رابطے میں رہتے ہیں، جس کے بعد ہر پروٹین کے لیے مشین لرننگ ماڈلز تیار کیے گئے۔محققین کا کہنا تھا کہ ان ماڈلز کو وائرس کی روک تھام کرنے والے نئے چھوٹے مالیکیول اور ایکٹیویٹرز کی شناخت کی تربیت دی گئی۔

اس کے بعد محققین نے ان مشین لرننگ ماڈلز کو ایک کروڑ عام دستیاب چھوٹے مالیکیولز کی اسکریننگ کے لیے استعمال کرکے شناخت کی کہ کونسے کیمیکلز نئے کورونا وائرس کے پروٹینز سے رابطے میں رہنے والے پروٹینز کے لیے بہترین ہیں۔اس کے بعد مزید پیشرفت کرتے ہوئے ایسے غذائی مرکبات اور ادویات کو شناخت کیا گیا جن کی منظوری ایف ڈی اے پہلے ہی دے چکی ہے۔اس طریقہ کار سے نہ صرف انہیں سنگل انسانی پروٹین کو ہدف بنانے والے امیدواروں کی شناخت میں مدد ملی بلکہ انہوں نے دریافت کیا کہ کچھ کیمیکلز 2 یا اس سے زائد انسانی پروٹینز کو بھی ہدف بناسکتے ہیں۔

محققین کے مطابق تاریخی طور پر امراض کے علاج زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں کیونکہ ہمیں بیماریوں کے حوالے سے زیادہ معلومات حاصل ہورہی ہے ، مشین لرننگ طریقہ کار جیسے ہمارا طریقہ کار طریقہ علاج کے لیے ماہرین کو مستقبل میں تحقیق کے لیے اضافی مواقع فراہم کرسکے گا۔انہوں نے زور دیا کہ کمپیوٹیشنل حکمت عملی بڑی تعداد میں کیمیکلز کی ابتدائی اسکریننگ میں سہولت فراہم کرسکے گی کیونکہ روایتی طریقہ کار مہنگا اور مثبت نتائج کے لیے کئی سال لگ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ڈیٹابیس کووڈ 19 اور دیگر امراض کے خلاف فوری اور محفوظ علاج کی حکمت عملیوں کی شناخت کے وسیلے کا کام کرسکے گا جو ان 65 مخصوص پروٹین سے متعلق ہوں۔اب یہ محققین نے اپنے کام کو مزید آگے بڑھا کر بتدری کلینیکل ٹرائلز کو شروع کریں گے۔

موضوعات:



کالم



واسے پور


آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…