اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں سب سے زیادہ اموات کی وجوہات کیا ہیں؟ ماہرین کے حقائق بیان کرتے ہوئے مفید مشورے

datetime 9  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (آ ن لائن)بین الاقوامی اور ملکی ماہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے باعث ہو رہی ہیں،امراض قلب کے80 فیصد مریضوں کا تعلق پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک سے ہیں،پاکستان میں سالانہ 60 ہزاربچے پیدائشی طور پر دل کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے سالانہ بنیادوں پر فی الوقت صرف 10 ہزار بچوں کا علاج ممکن ہیں۔تمباکو نوشی ،

غیر متوازن غذا، غیر متحرک زندگی،ہائی بلڈ پریشر،شوگر اور کولیسٹرول لیول میں اضافہ امراض قلب کی خاص وجوہات ہیں۔عوام تمباکو نوشی ترک کر کے ،متوازن غذا کا استعمال اورورزش کو اپنا شعار بنا کر امراض قلب سے بچائو کا سامان کریں۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر امریکن ہارٹ اینڈ ویسکولر انسٹیٹیوٹ /یو ایس اے ڈاکٹر سہیل خان،ایم ڈی میڈیکل اینڈ ایگزیکٹو ڈائریکٹر طبا ہارٹ انسٹیٹیوٹ کراچی ڈاکٹر بشیر حنیف ،ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کارڈیوتھوراسس اینڈ ویسکولر سرجری رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور ڈاکٹر اعظم جان ،ڈاکٹر حبیب الرحمن ،پروفیسر عابد امین نے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ میں منعقدہ سیپوزیم آن پریونٹیو ہارٹ ڈیزیز سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اس سے قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر غلام فاروق خلجی نے سیپوزیم سے اظہار خیال کرتے ہوئے افتتاحی کلمات میں کہا کہ بلوچستان میں امراض قلب ہی سب سے زیادہ انسانی جانیں لے رہی ہیں جس کی خاص وجہ امراض قلب کے مریضوں کے لیے بہتر علاج و معالجہ کا فقدان ہے ،بلوچستان کے لوگ امراض قلب میں مبتلا ہونے کے بعد کراچی ،لاہور اور دیگر شہروں کارخ کرتے ہیں ہم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے پلیٹ فارم سے اس سلسلے میں ڈاکٹرز و دیگر کا ہر ممکن ساتھ دینے کو تیار ہیں ہم چاہتے ہیں کہ چیمبر اور ماہرین امراض قلب کا تعلق صرف آج کے پروگرام

تک نا رہے بلکہ اسے آگے بھی اس کا سلسلہ جاری رہے بلوچستان کی بزنس کمیونٹی نے قدرتی آفات اور دیگر میں ہمیشہ صوبے کی عوام کی خدمت کا معاشرتی فریضہ بخوبی نبھایا ہے انہوں نے سانحہ 8 اگست 2016 کے شہدا کی یاد میں شرکا سے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے اور ان کی درجات بلندی کے لئے دعا بھی کرائی۔سیمپوزیم سے اظہار خیال کرتے ہوئیڈائریکٹر امریکن ہارٹ اینڈ ویسکولر انسٹیٹیوٹ /یو ایس اے ڈاکٹر سہیل خان،

ایم ڈی میڈیکل اینڈ ایگزیکٹو ڈائریکٹر طبا ہارٹ انسٹیٹیوٹ کراچی ڈاکٹر بشیر حنیف ،ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کارتڈیوتھوراسس اینڈ ویسکولر سرجری رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور ڈاکٹر اعظم جان ،،ڈاکٹر حبیب الرحمن ،پروفیسر عابد امین نے کہا آج سے ایک دہائی قبل امریکہ میں امراض قلب کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوتی تھی مگر اب وہاں صورتحال مختلف ہیں اب پاکستان میں سب سے میجر کاز آف ڈیتھ امراض قلب

ہی ہیں ،پاکستان دنیا کے ان ترقی پزیر ممالک میں شامل ہیں جہاں دنیا کے 80 فیصد امراض قلب کے شکار مریض ہیں بلکہ یہاں نوجوانوں میں امراض قلب ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں یہی نہیں پاکستان میں زچگی کے دوران ماں کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے سالانہ 60 ہزار بچے پیدائشی طور پر امراض قلب میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے سالانہ بنیادوں پر صرف 10 ہزار بچوں کا علاج معالجہ ممکن ہو پاتا ہے،مقررین کا کہنا تھا کہ دل

کی امراض میں مبتلا افراد کے لئے ہیلپ لائن ،ہسپتال تک فوری پہنچنے،علاج و معالجہ کی سہولیات فوری درکار ہوا کرتی ہیں مگر بلوچستان میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہیں ،یہاں دوسرے شہروں کو علاج و معالجہ کے لئے جانا تو درکنار مریض انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کروانے کی بھی سکت نہیں رکھتے ڈاکٹرز علاج و معالجہ توکر سکتے ہیں پر وہ ہسپتال اور دیگر سہولیات کی فراہمی نہیں کر سکتے اس لئے صوبے کی بزنس کمیونٹی کو

ہارٹ انسٹیٹیوٹ و دیگر میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہئیے یہ خدمت اور بزنس دونوں ہیں ،ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سو میں سے 20 امراض قلب کے مریض ایسے ہوتے ہیں جن کی عمریں 40 سال سے بھی کم ہوتی ہیں نوجوانوں میں امراض قلب کے بڑھتے کیسز تشویشناک ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو اپنا طرز زندگی بدلنے سمیت ،تمباکو نوشی ترک، متوازن غذا اور ورزش کو اپنا شعار

بنانا ہو گا اس وقت انٹر نیٹ کے استعمال کے باعث لوگوں کی اکثریت غیر متحرک زندگی بسر کر رہی ہیں جو امراض قلب کی بیماریوں میں اضافہ کا باعث ہیں،احتیاطی تدابیر کے ذریعے ہارٹ ڈیزیز کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے،ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ امراض قلب سے بچنے کے لئے لوگ، بلڈ پریشر، شوگر،کو لیسٹرول لیول کو وقتا فوقتا چیک کرتے رہے موٹاپا کے شکار افراد میں بھی ان امراض سے متاثر ہونے کیخدشات زیادہ ہوتے ہیں ۔انہوں

نے کہا کہ ہمیں FATسے FITکی طرف آنا ہو گا عوام مرغن اور فاسٹ فوڈ سے اجتناب برتتے ہوئے سبزی اور پھلوں کا استعمال کیا کریں یہ ان کے لئے مفید ہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے مریضوں کو بھی ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں تاہم اس سلسلے میں ریسرچ جاری ہے۔انہوں نے اسکولز کی سطح پر طلبا و طالبات کو سی پی آر کی تربیت دینے پر زور دیا ۔تقریب کے آخر میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے سنئیر نائب صدر

بدرالدین کاکڑ نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان نے جہاں صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کے مشکلات کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے وہی سماجی بہبود کے کام بھی ہمارا طرہ امتیاز رہا ہے اب بھی ہم ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں تقریب میں وکلا رہنماں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…